Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011

اكستان

9 - 65
ہوں تو اِرشاد فرمایا کہ نہیں  لَا اَفْضَلَ مِنْ ذٰلِکَ  اِس سے اَفضل کوئی نہیں ہے  تَصُوْمُ یَوْمًا وَتُفْطِرُ یَوْمًا  وَذٰلِکَ صِیَامُ نَبِیِّ اللّٰہِ دَاودَ  یہ حضرت داؤد علیہ السلام کے روزے تھے وہ اِسی طرح رکھا کرتے تھے اَور  کَانَ لَا یَفِرُّ اِذَا لَاقٰی  ١  اَوْکَمَا قَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ ۔جب دُشمن سے مقابلہ ہوتا تھا تو جمتے بھی تھے مطلب یہ کہ یہ تمہاری صحت ِ جسمانی کے لیے بھی ضروری ہے مقابلہ جسمانی طور پر بھی طاقت ہو تو کروگے بالکل جان نہ رہے تو پھر کیسے کروگے؟ 
تو آقائے نامدار  ۖ  نے اُن کو روکا ہے حالانکہ وہ اپنے شباب ،جوانی کو کام میں لارہے تھے اِطاعت میں مگر اُس میں غلو تھا بہت زیادہ آگے بڑھ گئے تھے تو رسول اللہ  ۖ نے اُنہیں منع فرما دیا کہ یہ نہیں،یہ فرمایا رات کو اگرجاگتے رہو گے تو  نَفِہَتْ نَفْسُکْ وَغَارَتْ عَیْنُکْ آنکھیں بھی دھنس جائیں گی جان کمزور ہو جائی گی جسم کمزور ہو جائے گا وغیرہ ہدایات ۔تو اِنسان جوانی کو چاہے اِطاعت کے کام میں لے آئے اَور چاہے غفلت کے کام میں لے آئے۔
لفظ ِ ''جوانی'' کے بجائے ''صحت'' فرمانے کی حکمت  : 
 اَور ''شباب ''کا ذکر نہیں فرمایا (اِس) حدیث میں کیونکہ بہت سے ایسے ہیں جو جوان ہوتے ہیں  مگر بیمار ہوتے ہیںاَور بہت سے ایسے ہیں جو بڑی عمر کے ہو جاتے ہیںصحت ہوتی ہے توصحت کا ذکر ہے اِس میں کہ صحت جب تک میسر ہے اَور بہت سے ایسے ملیں گے لوگ کہ جو جوانی بھر بیمار رہے اَور آخر میں ٹھیک ہو گئے اُن کی وہ بیماری جاتی رہی۔
تو ''صحت ''کا اِرشاد فرمایا یہ ایسی چیز ہے کہ یہ بچپن میں بھی ہو سکتی ہے جوانی میں بھی ہو سکتی ہے اَور اُس سے آگے کے حصوں میں بھی سب میں ہو سکتی ہے تو یہ جس کو میسر ہے اُس کو وہ کس چیز میں صرف کرے تو اُسے چاہیے کہ وہ خداوند ِ قدوس کی اِطاعت میں رہے تو پھر نقصان نہیں ورنہ اِس دھوکے میں بہت سے لوگ نقصان میں رہ جاتے ہیں وہ موقع گزرجاتا ہے اَور بڑھاپے میں ہمت نہیں ہوتی۔ جوانی تو غفلت میں گزر جاتی ہے طاقت صحت غفلت میں گزرگئی اَور بعد میں جب بڑھاپا آیا ضعف آیا اُس وقت خداکی یاد کی طرف لگتا ہے ذکر اِلٰہی کی طرف لگتا ہے چاہتا ہے کہ کرلے کچھ زیادہ کام اُس وقت اُس میں جان نہیں رہتی تو وہ خسارے میں 
  ١   بخاری شریف کتاب الصوم رقم الحدیث ١٩٧٩
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 تلاوت روزے اپنی مرضی سے نہیں سنت کے مطابق رکھنے ہوتے ہیں : 8 3
5 لفظ ِ ''جوانی'' کے بجائے ''صحت'' فرمانے کی حکمت : 9 3
6 دُوسری نعمت ''فراغت '' : 10 3
7 دِلچسپی بھی آخرت بھی : 11 3
8 شوق و تفریح کا خیال فرمانا : 11 3
9 حضرت عائشہ کے ساتھ دَوڑ لگانا : 12 3
10 خوش طبعی فطری حق ہے : 12 3
11 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٦ 14 1
12 مرد کی دِیت کامل اَور عورت کی نصف ہو گی 14 11
13 اِس کی حکمت ؟ 14 11
14 مساوات : 16 11
15 تعامل نہیں بلکہ اِجماع : 20 11
16 روایات ِ ائمہ کرام : 20 11
17 اَقوال و فتاوٰی اَئمہ کرام : 24 11
18 اَنفَاسِ قدسیہ 27 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 27 1
20 صبر و تحمل ١ : 27 19
21 ایک واقعہ 33 19
22 قسط : ٢ ،آخری 35 1
23 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں 35 22
24 (3) اَحادیث ِنبویہ سے ناواقفیت : 35 22
25 (الف) عورتوں کے لیے حالت ِحیض میں قرآن پڑھنے کاجواز 35 22
26 (ب) خون سے وضو ٹوٹنے پراَحناف کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے : 35 22
27 (ج) مردوعورت کی نماز میں فرق کرنا جائز نہیں : 37 22
28 سوادِ اَعظم کی راہ سے نمایاں اِنحراف 38 22
29 (الف) بِلاوضو قرآن چھونا جائز ہے : 38 22
30 (ب) خطبہ ٔجمعہ عربی زبان کے بجائے مقامی زبان میں ہوناچاہیے : 39 22
31 (ج) تین طلاق سے ایک ہی طلاق ہونی چاہیے : 40 22
32 (د) پوری دُنیامیں عیدایک دِن ہو : 43 22
33 قسط : ٣ پردہ کے اَحکام 46 1
34 پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی و عرفی دَلیل : 46 33
35 پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل : 47 33
36 پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل : 47 33
37 پردہ کے ضروری ہونے کی معاشرتی دَلیل : 48 33
38 پردہ کے ضروری ہونے کی ایک اَور عقلی دَلیل : 48 33
39 قسط : ٣صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 49 1
40 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 49 39
41 (٢) علمی گیرائی : 49 39
42 (الف) تعلیمی حلقے : 49 39
43 صحابہ ث معیارِ حق ہیں : 50 39
44 (ب) بدعات سے اِجتناب : 51 39
45 بدعت کا سبب جہالت ہے یا شرارت : 54 39
46 موجودہ زمانہ کاحال : 55 39
47 ''بدعت'' دین کی توہین کا سبب ہے : 56 39
48 بدعات کا خاتمہ کیسے ہو؟ : 57 39
49 (ج) پیغمبر علیہ السلام پر وَالہانہ وَارفتگی : 58 39
50 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 60 1
51 دین سے پھرجانا : 60 50
52 وفیات 61 50
53 63 1
54 اَخبار الجامعہ 63 1
55 بقیہ : دینی مسائل 64 50
Flag Counter