Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011

اكستان

8 - 65
اُسے دَردِ سر بھی نہیں ہوا اَور ایسے لوگ ہیں کہ جو یہ کہتے ہیں کہ دَردِ سر کیا چیز ہوتی ہے کیسے ہوتا ہے کبھی چکر ہی نہیں آئے اُنہیں پتہ ہی نہیں کہ چکر کیسے آتے ہیں تو حق تعالیٰ کی یہ نعمتیں ہیں جو اُس نے بخش رکھی ہیں اُس کو صحت دے دی اِتنی کہ وہ دَورانِ راس نہیں جانتا کہ کیا ہوتا ہے اُسے صحت دے دی اِتنی کہ جو  مَا تَیَسَّرْ  وہ کھالے کچھ فرق نہیں پڑتا۔
اِس میں ایک کیفیت ہوتی ہے اِنسان پر مستی کی غفلت کی وہ خدا کی طرف نہیں آتا وہ کہتا ہے سب کچھ بس خود بخود ہے یا میں ہی ہوں ذاتِ باری تعالیٰ کی طرف توجہ سے غفلت ہوتی ہے تو حق اِس (صحت) کا کیا ہے ؟حق یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی یاد میں لگائی جائے اُس کی اِطاعت میں یہ طاقت صرف کی جائے اَور صحابۂ کرام میں یہ ذوق عام تھا۔ 
تلاوت روزے اپنی مرضی سے نہیں سنت کے مطابق رکھنے ہوتے ہیں  : 
حضرت عبد اللہ ابن ِعمرو ابن العاص شادی ہونے کے بعد بھی رات کو نہیں سوتے تھے پڑھتے رہتے تھے قرآنِ پاک جتنا نازل ہوا تھا وہ اُنہیں یاد تھا سارا ہی پڑھ لیتے تھے اَور دِن میں روزے سے رہتے تھے اَور ضعف یا کمزوری روزے سے بالکل نہیں محسوس کرتے تھے نہ رات کے جاگنے سے کوئی فرق محسوس کرتے تھے حتّٰی کہ اُن کے والد ِ ماجد حضرت عمرو ابن العاص رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ  ۖ  سے حالت بتلائی کہ اِس کی شادی ہوگئی ہے اَور یہ اِس طرح سے رہتا ہے بیوی کے حقوق نہیں اَدا کرتا اُس میں غفلت ہے، اُس سے اَخلاق سے بات کرنی یا وقت دینا اُس کو باتوں کے لیے وغیرہ وغیرہ وہ کچھ نہیں کرتا تو رسول اللہ  ۖ  نے اُن کو تمام چیزوں سے روکا ہے اَور قرآنِ پاک کو فرمایا کہ جو یاد ہے اُسے تیس حصوں میں بانٹ لو مہینہ بھر میں، اِنہوں نے اِصرار کیا اِتنا اِصرار کیا کہ رسول اللہ  ۖ نے آخر کار یہ اِجازت دے دی کہ چلو تین دن میں پڑھ لیا کرو، روزے منع فرمادِیے یہ فرمادیا کہ بس  تَصُوْمُ مِنْ کُلِّ شَھْرٍ ثَلَاثًا  اَور  اَلْحَسَنَةُ بِعَشْرِ اَمْثَالِھَا  ہر مہینہ میں تین دِن روزے رکھ لیا کرو اَور نیکی جو ہے دس گُنی ہوتی ہے  فَذٰلِکَ شَھْر کُلُّہ  سارے مہینے کا تمہیں ثواب مل جائے گا۔
اُنہوں نے اِصرار کیا اِتنا اِصرار کیا کہ رسول اللہ  ۖ  نے پھر فرمایا کہ اَچھا تم ایک دِن روزہ رکھو  اَور ایک دِن نہ رکھا کرو تو اُنہوں نے کہا  اِنِّیْ اُطِیْقُ اَفْضَلَ مِنْ ذٰلِکَ  میں اِس سے زیادہ اَفضل کام کرسکتا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 تلاوت روزے اپنی مرضی سے نہیں سنت کے مطابق رکھنے ہوتے ہیں : 8 3
5 لفظ ِ ''جوانی'' کے بجائے ''صحت'' فرمانے کی حکمت : 9 3
6 دُوسری نعمت ''فراغت '' : 10 3
7 دِلچسپی بھی آخرت بھی : 11 3
8 شوق و تفریح کا خیال فرمانا : 11 3
9 حضرت عائشہ کے ساتھ دَوڑ لگانا : 12 3
10 خوش طبعی فطری حق ہے : 12 3
11 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٦ 14 1
12 مرد کی دِیت کامل اَور عورت کی نصف ہو گی 14 11
13 اِس کی حکمت ؟ 14 11
14 مساوات : 16 11
15 تعامل نہیں بلکہ اِجماع : 20 11
16 روایات ِ ائمہ کرام : 20 11
17 اَقوال و فتاوٰی اَئمہ کرام : 24 11
18 اَنفَاسِ قدسیہ 27 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 27 1
20 صبر و تحمل ١ : 27 19
21 ایک واقعہ 33 19
22 قسط : ٢ ،آخری 35 1
23 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں 35 22
24 (3) اَحادیث ِنبویہ سے ناواقفیت : 35 22
25 (الف) عورتوں کے لیے حالت ِحیض میں قرآن پڑھنے کاجواز 35 22
26 (ب) خون سے وضو ٹوٹنے پراَحناف کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے : 35 22
27 (ج) مردوعورت کی نماز میں فرق کرنا جائز نہیں : 37 22
28 سوادِ اَعظم کی راہ سے نمایاں اِنحراف 38 22
29 (الف) بِلاوضو قرآن چھونا جائز ہے : 38 22
30 (ب) خطبہ ٔجمعہ عربی زبان کے بجائے مقامی زبان میں ہوناچاہیے : 39 22
31 (ج) تین طلاق سے ایک ہی طلاق ہونی چاہیے : 40 22
32 (د) پوری دُنیامیں عیدایک دِن ہو : 43 22
33 قسط : ٣ پردہ کے اَحکام 46 1
34 پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی و عرفی دَلیل : 46 33
35 پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل : 47 33
36 پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل : 47 33
37 پردہ کے ضروری ہونے کی معاشرتی دَلیل : 48 33
38 پردہ کے ضروری ہونے کی ایک اَور عقلی دَلیل : 48 33
39 قسط : ٣صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 49 1
40 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 49 39
41 (٢) علمی گیرائی : 49 39
42 (الف) تعلیمی حلقے : 49 39
43 صحابہ ث معیارِ حق ہیں : 50 39
44 (ب) بدعات سے اِجتناب : 51 39
45 بدعت کا سبب جہالت ہے یا شرارت : 54 39
46 موجودہ زمانہ کاحال : 55 39
47 ''بدعت'' دین کی توہین کا سبب ہے : 56 39
48 بدعات کا خاتمہ کیسے ہو؟ : 57 39
49 (ج) پیغمبر علیہ السلام پر وَالہانہ وَارفتگی : 58 39
50 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 60 1
51 دین سے پھرجانا : 60 50
52 وفیات 61 50
53 63 1
54 اَخبار الجامعہ 63 1
55 بقیہ : دینی مسائل 64 50
Flag Counter