Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011

اكستان

12 - 65
حضرت عائشہ  کے ساتھ دَوڑ لگانا  : 
اَور مسندِ اَحمد میں ہے اِمام احمد رحمة اللہ علیہ کی کتاب میں وہ واقعے ہیں اُن کے کہ کسی جگہ تشریف لے گئے باہر تھے اَلگ جگہ تھی سفر میں وہاں دَوڑ لگائی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آگے نکل گئیں، بے پردگی تو نہیں تھی پردے ہی کے ساتھ۔ آپ وہاں خود جاکر دیکھیں وہ سارا جنگل ہی جنگل ہے کوئی پہاڑی علاقہ آجائے الگ ہو جائیں تو فاصلہ ہوجاتا ہے۔ تو وہ آگے نکل گئیں پھر کسی اَور موقع پر رسول اللہ  ۖ نے دَوڑ لگائی پھر آپ آگے نکل گئے تو آپ نے فرمایا کہ تِلْکَ بَتِلْکَ   یہ جو ہے یہ اُس کا بدلہ ہوگیاتویہ خوش طبعی ہوئی۔
 اَوربچوں سے خوش طبعی فرماتے تھے  یَااَبَا عُمَیْرْ مَا فَعَلَ اَلنُّغَیْرْ   ١  وہ  نُغْرِیْ نے تمہاری کیا کیا اُس کا ایک جانور تھا پال رکھا تھا اُنہوں نے وہ مر گیا تھا تو اُس کو آپ دریافت فرماتے ہیں کہ وہ کیا کیا۔
خوش طبعی فطری حق ہے  : 
تو بدن میں جو چیزیں اللہ نے رکھی ہیں اُن میں سے اگر بعض کو بالکل بند کر دو تو صحت پر اَثر پڑتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے یہ ہنسنا اِنسان کے لیے رکھا ہے خوش طبعی اِنسان کے لیے رکھی ہے اگر اِنسان اُس کو بالکل دبا دے گا تو صحت پر اَثر پڑے گا اَب اُس کی جائز حدود کیا ہیں وہ پتہ چلانا ہے تو سنت دیکھ لیں رسول اللہ  ۖ کی۔
ایک عورت آگئی بوڑھی تو آپ نے خوش طبعی کے طور پر فرمایا بوڑھے جنت میں نہیں جائیں گے تو وہ رونے لگی پریشان ہوئی تو پھر رسول اللہ  ۖ نے اُس کی تفسیرکی کہ جو جائے گا وہاں وہ جوان ہو کر جائے گا بڑھاپے کی حالت میں نہیں جائے گا ٢   اَب یہ خوش طبعی تھی اِس طرح کی خوش طبعیاں یہ جائز ہیں اَور یہ ضروریات ِ اِنسانی میں سے ہیں جب اللہ تعالیٰ نے اِس کو پیدا فرمایا تو اِس کے ساتھ اِس کی ضروریات لگا دیں اُن کی بالکل نفی کردیں یہ نہیں ہو سکتا اَور جس نے نفی کرنی چاہی منع کر دیا  تَبَتُّلْ  ٣   منع ہے  اِخْتِصَائْ  ٤   منع ہے کوئی نہیں کر سکتا، یہ چیزیں ایسی تھیں جو اللہ نے بنائی ہیں اَور اِنسان میں ہیں اَور اِنسان کو اِس کی بقاء کا اُس کی نگرانی کا اُس کے تحفظ کا وقت دیا گیا ہدایت بھی دی گئی۔
  ١   بخاری شریف کتاب الادب رَقم الحدیث ٦٢٠٣  ٢  مشکوة شریف ص ٤١٦  ٣  حقوق کی اَدائیگی سے جان چھڑا کر گوشہ نشینی یا صرف من پسند کاموں میں لگے رہنا  ٤  شادی کے لیے اپنے کو ناکارہ کرا لینا (IMPOTENT)۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 تلاوت روزے اپنی مرضی سے نہیں سنت کے مطابق رکھنے ہوتے ہیں : 8 3
5 لفظ ِ ''جوانی'' کے بجائے ''صحت'' فرمانے کی حکمت : 9 3
6 دُوسری نعمت ''فراغت '' : 10 3
7 دِلچسپی بھی آخرت بھی : 11 3
8 شوق و تفریح کا خیال فرمانا : 11 3
9 حضرت عائشہ کے ساتھ دَوڑ لگانا : 12 3
10 خوش طبعی فطری حق ہے : 12 3
11 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٦ 14 1
12 مرد کی دِیت کامل اَور عورت کی نصف ہو گی 14 11
13 اِس کی حکمت ؟ 14 11
14 مساوات : 16 11
15 تعامل نہیں بلکہ اِجماع : 20 11
16 روایات ِ ائمہ کرام : 20 11
17 اَقوال و فتاوٰی اَئمہ کرام : 24 11
18 اَنفَاسِ قدسیہ 27 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 27 1
20 صبر و تحمل ١ : 27 19
21 ایک واقعہ 33 19
22 قسط : ٢ ،آخری 35 1
23 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں 35 22
24 (3) اَحادیث ِنبویہ سے ناواقفیت : 35 22
25 (الف) عورتوں کے لیے حالت ِحیض میں قرآن پڑھنے کاجواز 35 22
26 (ب) خون سے وضو ٹوٹنے پراَحناف کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے : 35 22
27 (ج) مردوعورت کی نماز میں فرق کرنا جائز نہیں : 37 22
28 سوادِ اَعظم کی راہ سے نمایاں اِنحراف 38 22
29 (الف) بِلاوضو قرآن چھونا جائز ہے : 38 22
30 (ب) خطبہ ٔجمعہ عربی زبان کے بجائے مقامی زبان میں ہوناچاہیے : 39 22
31 (ج) تین طلاق سے ایک ہی طلاق ہونی چاہیے : 40 22
32 (د) پوری دُنیامیں عیدایک دِن ہو : 43 22
33 قسط : ٣ پردہ کے اَحکام 46 1
34 پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی و عرفی دَلیل : 46 33
35 پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل : 47 33
36 پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل : 47 33
37 پردہ کے ضروری ہونے کی معاشرتی دَلیل : 48 33
38 پردہ کے ضروری ہونے کی ایک اَور عقلی دَلیل : 48 33
39 قسط : ٣صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 49 1
40 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 49 39
41 (٢) علمی گیرائی : 49 39
42 (الف) تعلیمی حلقے : 49 39
43 صحابہ ث معیارِ حق ہیں : 50 39
44 (ب) بدعات سے اِجتناب : 51 39
45 بدعت کا سبب جہالت ہے یا شرارت : 54 39
46 موجودہ زمانہ کاحال : 55 39
47 ''بدعت'' دین کی توہین کا سبب ہے : 56 39
48 بدعات کا خاتمہ کیسے ہو؟ : 57 39
49 (ج) پیغمبر علیہ السلام پر وَالہانہ وَارفتگی : 58 39
50 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 60 1
51 دین سے پھرجانا : 60 50
52 وفیات 61 50
53 63 1
54 اَخبار الجامعہ 63 1
55 بقیہ : دینی مسائل 64 50
Flag Counter