ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011 |
اكستان |
|
دِلچسپی بھی آخرت بھی : آخرت کے کام میں لانا فراغت کے اَوقات کو دلچسپی کے کاموں میں گزارکے بھی ممکن ہے کوئی اگر ورزش کرتا ہے ٹھیک ہے فراغت کے وقت کو کام میں لارہا ہے وہ ورزش دَوڑکے ہو بھاگ کے ہو تیراَندازی سے ہو نشانہ بازی سے ہو یا کسی بھی طرح سے ہو وہ اپنے آپ کو تیار کرتا ہے جسمانی قوت ٹھیک رکھنے کے لیے کوشش کرتا ہے مقصد اُس کا یہ ہے کہ خدا کی راہ میں میری قوت کام آتی رہے تو اُس نے کوئی وقت ضائع نہیں جانے دیا وہ ٹھیک کام کررہا ہے تو ایسی بھی چیزیں ہیں کہ جن میں اِنسان تفریح بھی کرسکتا ہے تواُس قدر کی اِجازت ہے، عمر کے مناسب بھی اِجازت ہے کسی کی عمر چھوٹی ہے تو اُس کے لیے کھیل کود تک کی بالکل اِجازت ہے۔ شوق و تفریح کا خیال فرمانا : آقائے نامدار ۖ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اِجازت دی ہے جو اُن کے کھیل ہوسکتے تھے اُنکی عمر کے مناسب ۔ اَور صحابۂ کرام وہاں مشق کررہے تھے'' گتکا'' کھیل کے یا کوئی اَور اِس طرح کا کھیل کھیل کے بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ تو خود رسول اللہ ۖ نے فرمایا یا میں نے کہا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں یہ بات تو یاد نہیں رہی باقی یہ پوچھا کہ چاہتی ہو دیکھنا تَشْتَھِیْنَا اَنْ تَنْظُرِیْ تو میں نے عرض کیا کہ جی اَور پھر وہ دیکھتی رہیں ذرا سی آڑ کرلی خَدِّیْ عَلٰی خَدِّہ ١ پیچھے وہ رہیں آگے رسول اللہ ۖ رہے تو محاذات ہوگئی'' خَدْ'' کی اَور وہ دیکھتی رہیں، رسول اللہ ۖ اُن سے پوچھتے رہے جی نہیں بھرا ؟جی نہیں بھرا ؟جب اُنہوں نے کہا کہ ہاں ٢ میرا جی بھرگیا بس، تو پھر آپ نے روک دیا اِس کی بھی اِجازت ہے یہ نہیں ہے کہ بالکل آپ ایک طرف ہوکر بیٹھ جائیں تارک الدنیا ہو جائیں اِسی لیے تو کہتے ہیں کہ اتباعِ سنت اَصل چیز ہے جو رسول اللہ ۖ نے کیا ہے وہ ہرعلاقے میں ہر عمر میں ہر جگہ چل سکتا ہے عین فطرت کے مناسب ہے۔ اَب یہ جو آقائے نامدار ۖ نے اُن کو دِکھایا ہے اَور یہ کیا ہے تو یہ ایک سنت بتا دی آپ نے اَور یہ دِکھانا آپ کا یہ عبادت ہے کیونکہ فرض ہے وہ بھی ،اِنسان کی فرحت اَور خوش کرنا یہ بھی فرض ہے ضرورت پوری کرنی فطرت کے مناسب وہ بھی فرض ہے۔ تو آقائے نامدار ۖ نے ایسی چیزیں کیں ۔ ١ میرا رُخسار آپ کے رُخسار مبارک سے لگا ہوا تھا ۔ ٢ بخاری شریف کتاب الجہاد رَقم الحدیث ٢٩٠٧