ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011 |
اكستان |
|
سے موجود ہیں، اِن کے علاوہ عملی بدعات کا رِواج بھی کچھ کم نہیں، اَولیاء اللہ کی محبت کی آڑ میں سارے عالم میں مزارات پر بدعت کی شرک آمیز دُکانیں خوب پھل پھول رہی ہیںاَور اہلِ بدعت نے اپنے اپنے گروپ منظم طور پر بنا رکھے ہیں اَور جس طرح تجارتی کمپنیاں اپنی تجارت کی بقا ء کے لیے ''ٹریڈ مارک'' مقرر کرتی ہیں اُسی طرح اِن گروپوں نے کچھ مخصوص اَعمال کو اپنے فرقہ کا ''ٹریڈ مارک'' بنا رکھا ہے اَور اِن بے سند اَور بے اَصل اعمال پر ایسا جمود ہے کہ ہلنے جلنے کو تیار نہیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ بدعت کی نحوست سے اہلِ بدعت کے دِل قطعاً سیاہ ہوجاتے ہیں اَور حق واِنصاف کی باتوں کو قبول کرنے سے اُن کا ضمیر عاجز ہوجاتا ہے اَور لُطف یہ ہے کہ اِن سب بدعات کے علم بردار ہونے کے باوجود یہی لوگ اپنے کو سنت کا ٹھیکیدار قرار دیتے ہیں بلکہ اِس سے آگے بڑھ کر مسلمانوں کو اِسلام کا پروانہ جاری کرنے کا خصوصی حق بھی اپنے نام رجسٹرڈ سمجھتے ہیں اِس سے بڑی خود فریبی اَور جہالت کیا ہوسکتی ہے؟ ''بدعت'' دین کی توہین کا سبب ہے : واقعہ یہ ہے کہ اہلِ بدعت نے دین کو کھیل تماشہ بناکر رکھ دیا ہے اَور اِخلاص وللہیت کی رُوح کو پامال کرڈالا ہے، یوں تو بدعات سارے سال ہی جاری رہتی ہیں لیکن محرم کا مہینہ شروع ہوتے ہی اُن میں اُبال آجاتا ہے، کوئی اَور نیکی کا کام ہو یا نہ ہو تعزیہ ضرور بنے گا اَور تعزیہ بھی کیا ہے؟ بانس کی کھپچیوں سے خود ہی ایک ڈھانچہ بنایا اَور پھر خود ہی اُس کی تعظیم کرنے لگے اَور اُس پر چڑھاوے چڑھانے لگے؟ اَور اِس واہیات حرکت پر اِس قدر اِصرار کہ اَگر کہیں تعزیہ سازی میں کوئی رُکاوٹ پیدا ہوجائے تو فورًا دین خطرہ میں پڑجاتا ہے اَور لوگ مارنے مرنے پر آمادہ ہوجاتے ہیں تو یہ دین کے ساتھ مذاق نہیں تو اَور کیا ہے؟ ذرا سوچیں! کیا کوئی شریف آدمی اِسے پسند کرسکتا ہے کہ اُس کے ماں باپ کی باقاعدہ تدفین ہو جانے کے بعد کچھ لوگ اُن کی مصنوعی قبریں بناکر ہر سال تدفین کا ڈھونگ رچایا کریں؟ تو جب ہم اپنے ماں باپ کے ساتھ یہ توہین برداشت نہیں کرسکتے تو حضرات ِاہلِ بیت رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی قبروں کی شبیہ بناکر اُن کے ساتھ یہ کھلواڑ آخر کیسے رَوا رکھا جاتا ہے؟ اِس سے معلوم ہوگیا کہ تعزیہ داری کی بدعت کوئی عبادت نہیں بلکہ مقدس نفوس اہلِ بیت رضی اللہ عنہم کی بدترین توہین اَور سخت گناہ ہے مگر بدعتی فرقہ نے شیعیت کے دامِ تزویر میں گرفتار ہوکر اِسے جاہل عوام کے دِلوں میں ایسا پیوست کردیا ہے کہ وہ تعزیہ ہی کو اِسلام کی