ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011 |
اكستان |
کی غلط باتوں کو دین سمجھ کر اِختیار کرلیںگے چنانچہ آج جہاں جہاں بھی جہالت عام ہے وہاں کثرت سے بدعات بھی رائج ہیں اَور لوگ اِس قدر متشدد ہیں کہ صحیح بات سننے سمجھنے تک کو تیار نہیں ہیں۔ بدعت شیطان کو بہت پسند ہے : مشہور محدث حضرت سفیان بن عیینہ رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عام گناہوں کے مقابلہ میں شیطان کو بدعت زیادہ پسند ہے۔ (شعب الایمان ٥٩٧) اَور اِس پسندیدگی کی وجہ یہ ہے کہ جب آدمی کوئی عام گناہ کرتا ہے تو اُس کے ضمیر پر ایک ٹھیس لگتی ہے اَور وہ کبھی نہ کبھی توبہ ضرور کرلیتا ہے لیکن بدعتی شخص چونکہ اپنے عمل ِبدعت کو عین عبادت سمجھتا ہے اِس لیے اُسے توبہ کی توفیق نہیں ہوتی بلکہ وہ بدعت کی دَلدل میں مزید دَھنستا چلا جاتا ہے، وہ سمجھتا تو یہ ہے کہ میں بہت بڑا کارِ ثواب اَنجام دے رہا ہوں جبکہ دَرحقیقت وہی عمل اُس کے لیے وبال بنتا رہتا ہے، اِسی لیے حضرت حسن بصری رحمة اللہ علیہ نے فرمایا کہ'' سنت کے مطابق تھوڑا عمل بدعت والے زیادہ اَعمال سے بہت بہتر ہے'' (شعب الایمان ٧٢٧) اِس لیے ہر صاحب ِاِیمان کو بدعت اَور بدعتی سے دُور رہنا چاہیے۔ مشہور محدث حضرت یحییٰ بن اَبی کثیر رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ''جب تمہاری ملاقات راستہ میں کسی بدعتی سے ہو تو اُس راستہ کو چھوڑکر دُوسرا راستہ اِختیار کرلو۔'' حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمة اللہ علیہ نے فرمایا کہ ''بدعتی شخص کی مجلس میں بیٹھنے سے بچتے رہو۔'' حضرت فضیل بن عیاض رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ''جو شخص بدعتی شخص کے ساتھ بیٹھے اُٹھے گا وہ حکمت سے محروم رہے گا۔'' (شعب الایمان ٦٤٧) حضرت اَبو قلابہ رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ'' اہلِ بدعت کے ساتھ نہ تو اُٹھو بیٹھو اَور نہ اُن سے جھک بازی کرو اِس لیے کہ مجھے اِس بات سے اِطمینان نہیں ہے کہ کہیں وہ تمہیں اپنی گمراہی میں شامل نہ کرلیں یا تمہارے اَندر صحیح باتوں کے بارے میں شکوک وشبہات نہ ڈال دیں۔'' (شعب الایمان ٦٠٧) موجودہ زمانہ کاحال : اُمت میں بدعات کا شیوع دَورِ صحابہث کے بعد ہی سے ہوگیا تھا۔ شیعیت، خارجیت اَور اُس کے بعد فتنۂ باطنیت اَور فتنہ ٔ اِعتزال یہ سب فکری بدعت کی بدترین صورتیں تھیں جو آج بھی ترقی پاکر کسی نہ کسی نام