Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011

اكستان

26 - 65
بہرحال یہ حدیث ہے اِس لیے علماء کی رائے اَور قیاس پر مقدم ہوگی اَور حضرت سعید بن المسیب کی روایت سنن سعید بن منصور میں ہے پھر اُنہوں نے اِس پر اِجماعِ صحابہ تحریر کیاہے ۔ (المُغنی  ص ٧٩٨  ج ہفتم )
اَور اِس میں کوئی شک نہیں کہ عورت کی دیت نصف سے زیادہ نہ ہونے پر صحابہ کرام   کا اِجماع ہے اِس میں کسی صحابی کا اِختلاف نہیں۔ 
کتب ِحدیث میں جناب رسول اللہ  ۖ  سے بھی روایات ہیں حضرت معاذ بن جبل سے بیہقی میںاَور  عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہ   نسائی میںاَور اِن روایات کو مجتہدین نے قیاس اَور رائے پر ترجیح دی ہے۔ 
اِنٹر ویو میں کہا گیا ہے کہ حاتم اَصم اَور اِبن عُلیہ کے قول شاذ پر عمل کیا جا سکتا ہے لیکن آپ ہی سوچ لیں کہ خلفائے راشدین کے فیصلے جن پر کسی صحابی نے اِختلاف ہی نہیں کیا جن پر اُس دَور سے خلافت عثمانیہ ترکیہ کے خاتمہ تک تیرہ سو تیس سال عمل جاری رہا ہے جن پر ائمہ اَربعہ کی تصریحات موجود ہیں اَور اِن پر اِجماعِ اُمت چلا آرہا ہے چھوڑ کر قول شاذ پر عمل کرنا دین کہلا ئے گا یا بے دینی؟ اِجتہاد جائز ہے مگر اُصول کے تحت ہوگا۔ خلفائے راشدین عمر، عثمان و علی رضی اللہ عنہم کے فیصلوں کی پابندی  عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَسُنَّةِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِیِّیْنَ تَمَسَّکُوْا بِھَا وَعَضُّوْا عَلَیْھَا بِالنَّوَاجِذِ کے تحت سب پر ضروری ہے اِس کے مقابلہ میں بعد کے کسی عالم کے قول ِشاذ پر چلنا اِجتہاد نہیں گمراہی ہوگا۔ 
اِمام اَوزاعی نے فرمایا کہ جو علماء کے نادِر اَقوال پر چلنا اِختیار کرے گا وہ اِسلام سے نکل جائے گا۔ مَنْ اَخَذَ بِنَوَادِرِ الْعُلَمَائِ خَرَجَ مِنَ الْاِسْلَامِ ۔ (تذکرة الحفاظ  ص ١٨٠  ج١)
 اللہ ہم سب کو صراط ِمستقیم پر قائم رکھے۔ 
اَللّٰہُمَّ اَرِنَا الْحَقَّ حَقًّا وَّارْزُقْنَا اتِّبَاعَہ وَاَرِنَا الْبَاطِلَ بَاطِلاً وَّارْزُقْنَا اجْتِنَابَہ 
حامد میاں غفرلہ	 جامعہ مدنیہ لاہور	  ٩ ذی الحجہ ١٤٠٤ ھ/ ٦ ستمبر ٤ ١٩٨ئ	
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 تلاوت روزے اپنی مرضی سے نہیں سنت کے مطابق رکھنے ہوتے ہیں : 8 3
5 لفظ ِ ''جوانی'' کے بجائے ''صحت'' فرمانے کی حکمت : 9 3
6 دُوسری نعمت ''فراغت '' : 10 3
7 دِلچسپی بھی آخرت بھی : 11 3
8 شوق و تفریح کا خیال فرمانا : 11 3
9 حضرت عائشہ کے ساتھ دَوڑ لگانا : 12 3
10 خوش طبعی فطری حق ہے : 12 3
11 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٦ 14 1
12 مرد کی دِیت کامل اَور عورت کی نصف ہو گی 14 11
13 اِس کی حکمت ؟ 14 11
14 مساوات : 16 11
15 تعامل نہیں بلکہ اِجماع : 20 11
16 روایات ِ ائمہ کرام : 20 11
17 اَقوال و فتاوٰی اَئمہ کرام : 24 11
18 اَنفَاسِ قدسیہ 27 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 27 1
20 صبر و تحمل ١ : 27 19
21 ایک واقعہ 33 19
22 قسط : ٢ ،آخری 35 1
23 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں 35 22
24 (3) اَحادیث ِنبویہ سے ناواقفیت : 35 22
25 (الف) عورتوں کے لیے حالت ِحیض میں قرآن پڑھنے کاجواز 35 22
26 (ب) خون سے وضو ٹوٹنے پراَحناف کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے : 35 22
27 (ج) مردوعورت کی نماز میں فرق کرنا جائز نہیں : 37 22
28 سوادِ اَعظم کی راہ سے نمایاں اِنحراف 38 22
29 (الف) بِلاوضو قرآن چھونا جائز ہے : 38 22
30 (ب) خطبہ ٔجمعہ عربی زبان کے بجائے مقامی زبان میں ہوناچاہیے : 39 22
31 (ج) تین طلاق سے ایک ہی طلاق ہونی چاہیے : 40 22
32 (د) پوری دُنیامیں عیدایک دِن ہو : 43 22
33 قسط : ٣ پردہ کے اَحکام 46 1
34 پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی و عرفی دَلیل : 46 33
35 پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل : 47 33
36 پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل : 47 33
37 پردہ کے ضروری ہونے کی معاشرتی دَلیل : 48 33
38 پردہ کے ضروری ہونے کی ایک اَور عقلی دَلیل : 48 33
39 قسط : ٣صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 49 1
40 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 49 39
41 (٢) علمی گیرائی : 49 39
42 (الف) تعلیمی حلقے : 49 39
43 صحابہ ث معیارِ حق ہیں : 50 39
44 (ب) بدعات سے اِجتناب : 51 39
45 بدعت کا سبب جہالت ہے یا شرارت : 54 39
46 موجودہ زمانہ کاحال : 55 39
47 ''بدعت'' دین کی توہین کا سبب ہے : 56 39
48 بدعات کا خاتمہ کیسے ہو؟ : 57 39
49 (ج) پیغمبر علیہ السلام پر وَالہانہ وَارفتگی : 58 39
50 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 60 1
51 دین سے پھرجانا : 60 50
52 وفیات 61 50
53 63 1
54 اَخبار الجامعہ 63 1
55 بقیہ : دینی مسائل 64 50
Flag Counter