ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011 |
اكستان |
|
شَافِعِیُّ سُفْیَانُ ابْنُ اَبِیْ نَجِیْحٍ عَنْ اَبِیْہِ ( کتاب الام ص ٣٠٨ ج ٧) ٭ اہلِ مدینہ حضرت زید رضی اللہ عنہ کے قول پر عمل پیرا رہے وہ عورت کی دیت ایک تہائی مانتے تھے اگر زیادہ نقصان ہو ا ہو تو نصف تک مانتے تھے۔ حضرت سعیدبن مسیب نے فرمایا ھِیَ السُّنَّةُ یہی سنت ہے۔ یہ روایات بسندِ صحیح ہے۔(مصنف ابن اَبی شیبہ ص ٧٠١ ج٣ ) ٭ مُصنف عبدالرزاق میں یہ روایت متعدد صحیح سندوں سے موجود ہے ۔(ملاحظہ ہو : ص٣٩٤ و ص٣٩٥ ج٩) ربیعہ اُستاذ اِمام مالک نے حضرت سعید سے پوچھا کہ عورت کی ایک اُنگلی کی دیت کتنی ہے اُنہوں نے کہادس اُونٹ، پوچھا دو اُنگلیوں کی دیت کتنی ہے؟ کہا بیس اُونٹ، پوچھا اُس کی تین اُنگلیوں کی دیت کتنی ہے کہا تیس اُونٹ، پوچھا چار اُنگلیوں کی دیت کتنی ہے؟ کہا بیس اُونٹ۔ ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ جب اُس کی مصیبت بڑھ گئی زخم میں اَور شدت آگئی تو دیت کیونکر کم ہوگئی۔ وہ دریافت کرنے لگے کہ تم کہاں کے رہنے والے ہو۔ میں نے کہا کہ یا تو مجھے جاہل سمجھ لیجیے جو علم حاصل کرنا چاہتا ہے یا عالم سمجھ لیجیے جو مسئلہ کی تحقیق کرنی چاہتا ہے تو اُنہوں نے کہا اَلسُّنَّةُ یَاابْنَ اَخِیْ ''میرے بھتیجے! سنت ہے'' ۔اُن کے اِس جواب کے بعد ربیعہ نے بھی یہی مسلک اِختیار کر لیا پھر اِن کے شاگرد اِمام مالک نے بھی۔ حضرت سعیدبن مسیب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے خلافت کے (آغاز کو)دو سال گزرے تھے کہ پیدا ہوئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اِرشادات اِنہوں نے سنے تھے اُنہیں خطبہ دیتے ہوئے سنا تھا۔ حضرت عثمان حضرت سعد بن اَبی وقاص، حضرت عائشہ ،حضرت زید بن ثابت، حضرت اَبوہریرہ اَور بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے روایات لی ہیں۔ حضرت اَبو ہریرہ کے داماد تھے اُن کا یہ فرمادینا کہ یہی سنت ہے بڑا وزن رکھتا ہے۔ اِمام اَحمد نے فرمایا ہے مُرْسَلَاتِ سَعِیْدْ صحیح ہیں۔ (اَور خود اِمام اَحمد نے بھی یہی مسلک اِختیار کیا ہے) وہ خود فرماتے تھے کہ جناب ِرسول اللہ ۖ اَور اَبو بکر و عمر رضی اللہ عنہماکے فیصلوں کا علم میں جہاں تک جانتاہوں مجھے سب سے زیادہ ہے۔ حضرت حسن بصری بھی اُن سے اپنے اِشکالات لکھ کرحل کرتے رہتے تھے۔ (تذکرة الحفاظ ص ٥٤ ج١) اِمام مالکبہرحال اپنے اَسلافِ مدینہ کے اِسی فیصلے کو مانتے ہیں کیونکہ اِبن شہاب زہری (مدنی)