Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011

اكستان

25 - 65
اِمام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ کا مسلک چوتھی صدی میں پھیلنا شروع ہوا ہے اِس سے پہلے دُنیائے اِسلام میں حنفی  ، مالکی  ، شافعی  مسلک ہی رائج تھے جن کا ذکر اُوپر ہو چکا ہے۔حنبلی مسلک کے عالم اِبن قدامہ لکھتے ہیں  :  مَسْألَة  : قَالَ  (وَدِیَةُ الْحُرَّةِ الْمُسْلِمَةِ نِصْفُ دِیَةِ الْحُرِّ)۔۔۔۔ الخ 
اِبن منذر اَور اِبن عبد البر کہتے ہیں تمام اہلِ علم کا اِجماع ہے کہ عورت کی دیت مرد کی دیت سے نصف ہے۔ اِن حضرات کے علاوہ اَور عالموں نے ابن عُلیة اَور اَصم سے نقل کیا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ عورت کی دیت مرد کی دیت کی طرح ہے کیونکہ جناب رسول اللہ  ۖ نے فرمایا ہے کہ ''مومن کی جان کے سو اُونٹ ہوں گے۔'' اَور یہ قول شاذ ہے جو اِجماعِ صحابہ اَور سنت نبی کریم علیہ الصلوة والسلام کے خلاف ہے کیونکہ حضرت عمر و بن حزم کے نام والا نامہ میں تحریر فرمایا گیا ہے  :  وَدِیَةُ الْمَرْأَةِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ دِیَةِ الرَّجُلِ عورت کی دیت مرد سے نصف ہوگی۔ اَور یہ خاص ہے اَور جس سے وہ اِستدلال کرتے ہیںوہ عام ہے    (اَور عام پر خاص کو ترجیح دی جاتی ہے) ۔
اَور یہ دونوں ایک ہی گرامی نامہ میں ہیں لہٰذا جو رَوایت ہم لے رہے ہیں وہ اُن کی دلیل کے جملوں کی تفسیر ہے اَور اُس کے حکم ِعام کی مخصِص ہے۔ اِبن قدامہ کی یہ عبارت قادری صاحب کا جواب ہے۔ 
اِس کے بعد ثلث اَور پھر نصف تک (نصف سے آگے نہ بڑھنے پر ) اِستدلال کرتے ہوئے     اِبن قدامہ لکھتے ہیں کہ
''یہ (فیصلہ اَور قاعدہ) حضرت عمر ، اِبن عمر، زید بن ثابت سے منقول ہے یہی سعید بن المسیب، عمر بن عبدالعزیز، عروة بن الزبیر، زہری، قتادہ، اعرج، ربیعہ اَور (اُن کے شاگرد) اِمام مالک فرماتے ہیں اَور یہی مدینہ شریف کے فقہائِ سبعہ کا اَور جمہور علماء ِمدینہ کا قول ہے۔''
(فقہائے سبعہ سب تابعین تھے اَور مدینہ شریف میں تھے ) 
پھر حنفی اَور شافعی  کا ذکرتے ہوئے اُنہوں نے اِس کے قائل حضرات کے نام لیے ہیں  : ''حضرت علی، حضرت حسن بصر ی ،ابن سیرین، ثوری، لیث، ابن  اَبی لیلیٰ، ابن شبرمہ، اَبو حنیفہ اَور اُن کے تلامذہ اَور اَبو ثور، شافعی  اَور ابن منذر۔ '' ( المغنی ص ٧٩٧ ج ہفتم )
اُنہوں نے پھر عمر وبن شعیب کی روایت نقل کی اَور اُس سے اِستدلال کے لیے یہ وجہ بیان کی کہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 تلاوت روزے اپنی مرضی سے نہیں سنت کے مطابق رکھنے ہوتے ہیں : 8 3
5 لفظ ِ ''جوانی'' کے بجائے ''صحت'' فرمانے کی حکمت : 9 3
6 دُوسری نعمت ''فراغت '' : 10 3
7 دِلچسپی بھی آخرت بھی : 11 3
8 شوق و تفریح کا خیال فرمانا : 11 3
9 حضرت عائشہ کے ساتھ دَوڑ لگانا : 12 3
10 خوش طبعی فطری حق ہے : 12 3
11 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٦ 14 1
12 مرد کی دِیت کامل اَور عورت کی نصف ہو گی 14 11
13 اِس کی حکمت ؟ 14 11
14 مساوات : 16 11
15 تعامل نہیں بلکہ اِجماع : 20 11
16 روایات ِ ائمہ کرام : 20 11
17 اَقوال و فتاوٰی اَئمہ کرام : 24 11
18 اَنفَاسِ قدسیہ 27 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 27 1
20 صبر و تحمل ١ : 27 19
21 ایک واقعہ 33 19
22 قسط : ٢ ،آخری 35 1
23 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں 35 22
24 (3) اَحادیث ِنبویہ سے ناواقفیت : 35 22
25 (الف) عورتوں کے لیے حالت ِحیض میں قرآن پڑھنے کاجواز 35 22
26 (ب) خون سے وضو ٹوٹنے پراَحناف کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے : 35 22
27 (ج) مردوعورت کی نماز میں فرق کرنا جائز نہیں : 37 22
28 سوادِ اَعظم کی راہ سے نمایاں اِنحراف 38 22
29 (الف) بِلاوضو قرآن چھونا جائز ہے : 38 22
30 (ب) خطبہ ٔجمعہ عربی زبان کے بجائے مقامی زبان میں ہوناچاہیے : 39 22
31 (ج) تین طلاق سے ایک ہی طلاق ہونی چاہیے : 40 22
32 (د) پوری دُنیامیں عیدایک دِن ہو : 43 22
33 قسط : ٣ پردہ کے اَحکام 46 1
34 پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی و عرفی دَلیل : 46 33
35 پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل : 47 33
36 پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل : 47 33
37 پردہ کے ضروری ہونے کی معاشرتی دَلیل : 48 33
38 پردہ کے ضروری ہونے کی ایک اَور عقلی دَلیل : 48 33
39 قسط : ٣صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 49 1
40 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 49 39
41 (٢) علمی گیرائی : 49 39
42 (الف) تعلیمی حلقے : 49 39
43 صحابہ ث معیارِ حق ہیں : 50 39
44 (ب) بدعات سے اِجتناب : 51 39
45 بدعت کا سبب جہالت ہے یا شرارت : 54 39
46 موجودہ زمانہ کاحال : 55 39
47 ''بدعت'' دین کی توہین کا سبب ہے : 56 39
48 بدعات کا خاتمہ کیسے ہو؟ : 57 39
49 (ج) پیغمبر علیہ السلام پر وَالہانہ وَارفتگی : 58 39
50 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 60 1
51 دین سے پھرجانا : 60 50
52 وفیات 61 50
53 63 1
54 اَخبار الجامعہ 63 1
55 بقیہ : دینی مسائل 64 50
Flag Counter