ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011 |
اكستان |
|
اِمام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ کا مسلک چوتھی صدی میں پھیلنا شروع ہوا ہے اِس سے پہلے دُنیائے اِسلام میں حنفی ، مالکی ، شافعی مسلک ہی رائج تھے جن کا ذکر اُوپر ہو چکا ہے۔حنبلی مسلک کے عالم اِبن قدامہ لکھتے ہیں : مَسْألَة : قَالَ (وَدِیَةُ الْحُرَّةِ الْمُسْلِمَةِ نِصْفُ دِیَةِ الْحُرِّ)۔۔۔۔ الخ اِبن منذر اَور اِبن عبد البر کہتے ہیں تمام اہلِ علم کا اِجماع ہے کہ عورت کی دیت مرد کی دیت سے نصف ہے۔ اِن حضرات کے علاوہ اَور عالموں نے ابن عُلیة اَور اَصم سے نقل کیا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ عورت کی دیت مرد کی دیت کی طرح ہے کیونکہ جناب رسول اللہ ۖ نے فرمایا ہے کہ ''مومن کی جان کے سو اُونٹ ہوں گے۔'' اَور یہ قول شاذ ہے جو اِجماعِ صحابہ اَور سنت نبی کریم علیہ الصلوة والسلام کے خلاف ہے کیونکہ حضرت عمر و بن حزم کے نام والا نامہ میں تحریر فرمایا گیا ہے : وَدِیَةُ الْمَرْأَةِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ دِیَةِ الرَّجُلِ عورت کی دیت مرد سے نصف ہوگی۔ اَور یہ خاص ہے اَور جس سے وہ اِستدلال کرتے ہیںوہ عام ہے (اَور عام پر خاص کو ترجیح دی جاتی ہے) ۔ اَور یہ دونوں ایک ہی گرامی نامہ میں ہیں لہٰذا جو رَوایت ہم لے رہے ہیں وہ اُن کی دلیل کے جملوں کی تفسیر ہے اَور اُس کے حکم ِعام کی مخصِص ہے۔ اِبن قدامہ کی یہ عبارت قادری صاحب کا جواب ہے۔ اِس کے بعد ثلث اَور پھر نصف تک (نصف سے آگے نہ بڑھنے پر ) اِستدلال کرتے ہوئے اِبن قدامہ لکھتے ہیں کہ ''یہ (فیصلہ اَور قاعدہ) حضرت عمر ، اِبن عمر، زید بن ثابت سے منقول ہے یہی سعید بن المسیب، عمر بن عبدالعزیز، عروة بن الزبیر، زہری، قتادہ، اعرج، ربیعہ اَور (اُن کے شاگرد) اِمام مالک فرماتے ہیں اَور یہی مدینہ شریف کے فقہائِ سبعہ کا اَور جمہور علماء ِمدینہ کا قول ہے۔'' (فقہائے سبعہ سب تابعین تھے اَور مدینہ شریف میں تھے ) پھر حنفی اَور شافعی کا ذکرتے ہوئے اُنہوں نے اِس کے قائل حضرات کے نام لیے ہیں : ''حضرت علی، حضرت حسن بصر ی ،ابن سیرین، ثوری، لیث، ابن اَبی لیلیٰ، ابن شبرمہ، اَبو حنیفہ اَور اُن کے تلامذہ اَور اَبو ثور، شافعی اَور ابن منذر۔ '' ( المغنی ص ٧٩٧ ج ہفتم ) اُنہوں نے پھر عمر وبن شعیب کی روایت نقل کی اَور اُس سے اِستدلال کے لیے یہ وجہ بیان کی کہ