Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011

اكستان

22 - 65
نے  کِتَابُ الْحُجَّہْ  کا پورا باب نقل فرمایا ہے۔ پھر اہلِ مدینہ کے مسلک پر اُن کی روایت پر  ھِیَ السُّنَّةُ  کے جملہ پر بحث فرمائی ہے۔ اپنا تردد ظاہر فرمایا ہے پھر آخر میں یہ رائے دی ہے کہ اہلِ مدینہ کی دلیل    حضرت زید سے اِتنے پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتی جتنی کہ اہلِ عراق کی دلیل حضرت علی سے ،اِس لیے اُنہوںنے اِسی مسلکِ حنفی کو اِختیار فرمالیا  وَلَا یَثْبُتُ عَنْ زَیْدٍ کَثُبُوْتِہ عَنْ عَلِیِّ بْنِ اَبِیْ طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُ  (کتاب الام ص ٣١٢ ج ٧ )
غرض صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دَور میں یہ مسئلہ کہ مرد کی نصف دیت سے زیادہ عورت کی دیت نہیں ہو سکتی ایسا معروف اَور مسلَّم تھا کہ اِس پرپوری سلطنت اِسلامیہ میں کسی صحابی نے کوئی اعتراض نہیں کیا نہ اُس کے ماننے میں تامل کیا جیسے کہ اِنہیں سب ہی کو یہ مسئلہ پہلے سے معلوم ہی تھا۔ 
٭  مُسند اِمام شافعی میں ایک جگہ مدنی، مکی  اَور شامی ائمہ تابعین کا بیان ہے کہ اُنہوں نے صحابہ کرام   کا یہی مسلک پایا ہے  : 
'' اَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ اَیُّوْبَ بْنِ مُوْسٰی عَنِ ابْنِ شَھَابٍ وَعَنْ مَّکْحُوْلٍ وَعَطَائٍ  قَالُوْا اَدْرَکْنَا النَّاسَ عَلٰی اَنَّ دِیَةَ الْحُرِّ الْمُسْلِمِ عَلٰی عَہْدِ النَّبِیِّ ۖ ........اَلْحَدِیْثُ۔''
''یعنی اِبن ِشھاب مدنی مکحول شامی اَور عطائ مکی رحمہم اللہ نے فرمایا کہ ہم نے اپنے سے پہلے حضرات کو یہی فرماتے سنا ہے کہ مسلمان آزاد مرد کی دیت جناب رسول اللہ  ۖ  کے زمانہ میں............۔'' 
اِس حدیث میں مرد وعورت کی دیت حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سِکَّہ سے معین فرمائی ہے اَور  عورت کی دیت مرد سے نصف مقر رکی ہے اَور محمد بن نصر مروزی نے یہی مضمون سند صحیح سے نقل کیا ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے اپنے فرمان میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ عمل لکھ کر بھیجا۔( کتاب السنة لا بن نصر ص ٦٣) 
٭  حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک عورت کی دیت مرد سے نصف اَدا کرنے کا فیصلہ فرمایا اَور چونکہ اِسے حرم شریف میں قتل کیا گیا تھا(یہ عورت ایک مجمع میں دَب گئی تھیں) اِس لیے تغلیظ (دیت شدید کرنے)    کے لیے ایک ثلث اَور بڑھا کر آٹھ ہزار دِرہم اَدا کرائی اِس کی سند یہ ہے  :
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 تلاوت روزے اپنی مرضی سے نہیں سنت کے مطابق رکھنے ہوتے ہیں : 8 3
5 لفظ ِ ''جوانی'' کے بجائے ''صحت'' فرمانے کی حکمت : 9 3
6 دُوسری نعمت ''فراغت '' : 10 3
7 دِلچسپی بھی آخرت بھی : 11 3
8 شوق و تفریح کا خیال فرمانا : 11 3
9 حضرت عائشہ کے ساتھ دَوڑ لگانا : 12 3
10 خوش طبعی فطری حق ہے : 12 3
11 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٦ 14 1
12 مرد کی دِیت کامل اَور عورت کی نصف ہو گی 14 11
13 اِس کی حکمت ؟ 14 11
14 مساوات : 16 11
15 تعامل نہیں بلکہ اِجماع : 20 11
16 روایات ِ ائمہ کرام : 20 11
17 اَقوال و فتاوٰی اَئمہ کرام : 24 11
18 اَنفَاسِ قدسیہ 27 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 27 1
20 صبر و تحمل ١ : 27 19
21 ایک واقعہ 33 19
22 قسط : ٢ ،آخری 35 1
23 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں 35 22
24 (3) اَحادیث ِنبویہ سے ناواقفیت : 35 22
25 (الف) عورتوں کے لیے حالت ِحیض میں قرآن پڑھنے کاجواز 35 22
26 (ب) خون سے وضو ٹوٹنے پراَحناف کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے : 35 22
27 (ج) مردوعورت کی نماز میں فرق کرنا جائز نہیں : 37 22
28 سوادِ اَعظم کی راہ سے نمایاں اِنحراف 38 22
29 (الف) بِلاوضو قرآن چھونا جائز ہے : 38 22
30 (ب) خطبہ ٔجمعہ عربی زبان کے بجائے مقامی زبان میں ہوناچاہیے : 39 22
31 (ج) تین طلاق سے ایک ہی طلاق ہونی چاہیے : 40 22
32 (د) پوری دُنیامیں عیدایک دِن ہو : 43 22
33 قسط : ٣ پردہ کے اَحکام 46 1
34 پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی و عرفی دَلیل : 46 33
35 پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل : 47 33
36 پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل : 47 33
37 پردہ کے ضروری ہونے کی معاشرتی دَلیل : 48 33
38 پردہ کے ضروری ہونے کی ایک اَور عقلی دَلیل : 48 33
39 قسط : ٣صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 49 1
40 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 49 39
41 (٢) علمی گیرائی : 49 39
42 (الف) تعلیمی حلقے : 49 39
43 صحابہ ث معیارِ حق ہیں : 50 39
44 (ب) بدعات سے اِجتناب : 51 39
45 بدعت کا سبب جہالت ہے یا شرارت : 54 39
46 موجودہ زمانہ کاحال : 55 39
47 ''بدعت'' دین کی توہین کا سبب ہے : 56 39
48 بدعات کا خاتمہ کیسے ہو؟ : 57 39
49 (ج) پیغمبر علیہ السلام پر وَالہانہ وَارفتگی : 58 39
50 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 60 1
51 دین سے پھرجانا : 60 50
52 وفیات 61 50
53 63 1
54 اَخبار الجامعہ 63 1
55 بقیہ : دینی مسائل 64 50
Flag Counter