Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011

اكستان

21 - 65
اِس تمہید کے بعد عرض ہے کہ اِبراہیم نخعی کی حضرت عمر اَور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے سند متصل تو یہ بھی ہے جو مصنف اِبن اَبی شیبہ میں مذکور ہے  :  جَرِیْر عَنْ مُغِیْرَةَ عَنْ اِبْرَاہِیْمَ عَنْ شُرَیْحٍ  کہ شریح نے فرمایا کہ میرے پاس عروۂ بارقی رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس سے اُن کا والا نامہ لائے کہ'' سِنّ''   اَور '' مُوْضِحَہْ  ''  میں عورت مرد کی دیت برابر ہے اَور اِس سے اُوپر جو پیش آئے تو اُس میں عورت کی دیت مرد کی دیت سے نصف ہوگی۔( مصنف اِبن ابی شیبہ  ص ٧٠٠  جلد ٣ )
٭  شعبی روایت کرتے ہیں کہ قاضی شریح سے  ھِشَامُ بْنُ ھُبَیْرَةَ  نے دریافت کیا تو اُنہوں نے جواب میں یہ قانون لکھا کہ عورت کی دیت مرد کی دیت سے نصف ہوگی چھوٹی بڑی ہر قسم کی جنایت میں یہی  حکم ہے۔ پھر اُنہوں نے حضرت ابن مسعود اَور زید بن ثابت رضی اللہ عنہما کے اَقوال بھی لکھ دیے۔    (مصنف ص ٧٠٠  ج٣)  یہ بھی سند صحیح ہے۔ 
٭  مُسْنَدِ اَبِیْ حَنِیْفَةَ  میں اِبراہیم نخعی کی سند ِصحیح موجود ہے۔ اَبُوْحَنِیْفَةَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ اِبْرَاہِیْمَ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اَنَّہ قَالَ تَسْتَوِیْ جَرَاحَاتُ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ فِی السِّنِّ وَالْمُوْضِحَةِ وَمَاکَانَ مِمَّا سِوٰی ذٰلِکَ فَالنِّسَائُ عَلَی النِّصْفِ مِنْ جَرَاحَاتِ الرِّجَالِ ۔ (جامع المَسانید ص ١٨٠ ج ٢ )
اَور اَعمش سے اِبراہیم نخعی نے فرمایا تھاکہ میں اپنے اَور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے درمیان واسطہ کا نام لے دُوں تو اِس کا مطلب یہ ہوگا کہ حضرت عبداللہکی روایت بس اِسی اُستاد سے مجھے پہنچی ہے اَور جب میں یہ کہوں کہ عبداللہ بن مسعود نے یہ فرمایا ہے اَور درمیان کے واسطے کا نام نہ لوں تو اِس کا مطلب یہ ہوگا کہ میں نے اِبن مسعود کی یہ روایت متعدد اَساتذہ سے سنی ہے۔ (تہذیب التہذیب  ص ١٧٧  ج١) 
اِن کے بیان کردہ اِس اُصول کی روشنی میں واضح ہوجاتا ہے کہ مسند اَبی حنیفہ کی روایت کی سند  متصل ہے اَور اِبراہیم نخعی نے متعدد اَساتذہ سے جو اِبن مسعود کے شاگرد تھے سنی ہے اِسی لیے اِمام شافعی نے اِبراہیم نخعی  کی روایت سے جو بظاہر مر سَل ہے اِستدلال کیا ہے کیونکہ وہ متصِل ہے ورنہ وہ مر سَل کو منقطع کی طرح قابل اِستدلال نہیں سمجھتے پھر قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ اَبُوْحَنِیْفَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ۔۔۔ الخ لکھ کر اُنہو
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 تلاوت روزے اپنی مرضی سے نہیں سنت کے مطابق رکھنے ہوتے ہیں : 8 3
5 لفظ ِ ''جوانی'' کے بجائے ''صحت'' فرمانے کی حکمت : 9 3
6 دُوسری نعمت ''فراغت '' : 10 3
7 دِلچسپی بھی آخرت بھی : 11 3
8 شوق و تفریح کا خیال فرمانا : 11 3
9 حضرت عائشہ کے ساتھ دَوڑ لگانا : 12 3
10 خوش طبعی فطری حق ہے : 12 3
11 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٦ 14 1
12 مرد کی دِیت کامل اَور عورت کی نصف ہو گی 14 11
13 اِس کی حکمت ؟ 14 11
14 مساوات : 16 11
15 تعامل نہیں بلکہ اِجماع : 20 11
16 روایات ِ ائمہ کرام : 20 11
17 اَقوال و فتاوٰی اَئمہ کرام : 24 11
18 اَنفَاسِ قدسیہ 27 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 27 1
20 صبر و تحمل ١ : 27 19
21 ایک واقعہ 33 19
22 قسط : ٢ ،آخری 35 1
23 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں 35 22
24 (3) اَحادیث ِنبویہ سے ناواقفیت : 35 22
25 (الف) عورتوں کے لیے حالت ِحیض میں قرآن پڑھنے کاجواز 35 22
26 (ب) خون سے وضو ٹوٹنے پراَحناف کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے : 35 22
27 (ج) مردوعورت کی نماز میں فرق کرنا جائز نہیں : 37 22
28 سوادِ اَعظم کی راہ سے نمایاں اِنحراف 38 22
29 (الف) بِلاوضو قرآن چھونا جائز ہے : 38 22
30 (ب) خطبہ ٔجمعہ عربی زبان کے بجائے مقامی زبان میں ہوناچاہیے : 39 22
31 (ج) تین طلاق سے ایک ہی طلاق ہونی چاہیے : 40 22
32 (د) پوری دُنیامیں عیدایک دِن ہو : 43 22
33 قسط : ٣ پردہ کے اَحکام 46 1
34 پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی و عرفی دَلیل : 46 33
35 پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل : 47 33
36 پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل : 47 33
37 پردہ کے ضروری ہونے کی معاشرتی دَلیل : 48 33
38 پردہ کے ضروری ہونے کی ایک اَور عقلی دَلیل : 48 33
39 قسط : ٣صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 49 1
40 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 49 39
41 (٢) علمی گیرائی : 49 39
42 (الف) تعلیمی حلقے : 49 39
43 صحابہ ث معیارِ حق ہیں : 50 39
44 (ب) بدعات سے اِجتناب : 51 39
45 بدعت کا سبب جہالت ہے یا شرارت : 54 39
46 موجودہ زمانہ کاحال : 55 39
47 ''بدعت'' دین کی توہین کا سبب ہے : 56 39
48 بدعات کا خاتمہ کیسے ہو؟ : 57 39
49 (ج) پیغمبر علیہ السلام پر وَالہانہ وَارفتگی : 58 39
50 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 60 1
51 دین سے پھرجانا : 60 50
52 وفیات 61 50
53 63 1
54 اَخبار الجامعہ 63 1
55 بقیہ : دینی مسائل 64 50
Flag Counter