Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011

اكستان

61 - 65
''اَور اِن (مؤمنین) کے دِلوں میں محبت ڈال دی، اگر آپ جو کچھ زمین میں ہے سب (اِس غرض سے) خرچ فرمادیتے پھر بھی اِن کے دِلوں میں اُلفت نہ ڈال پاتے لیکن  اللہ تعالیٰ نے اِن میں اُلفت ڈال دی۔''
حضرت زید بن اَسلم ص فرماتے ہیں کہ میں حضرت اَبو دُجانہ ص کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ اُس وقت نزع کے عالم میں تھے لیکن چہرہ خوشی اَور مسرت سے چمک رہا تھا، میں نے عرض کیا کہ کیا بات ہے چہرے پر بشاشت پھیل رہی ہے؟ تو آپ نے فرمایا کہ:میں اپنے اعمال میں دو باتوں کو اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے قابلِ قبول تصور کرتا ہوں، اَوّل یہ کہ میں اپنی زبان کو بیکار اَور لغو باتوں سے محفوظ رکھتا تھا، دُوسرے یہ کہ میرا دِل مسلمانوں کی طرف سے بالکل صاف تھا۔ (حیاة الصحابہ  ٢ ٧٤٢)
ابن بریدة اَسلمی ص فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت عبد اللہ بن عباس ص کے بارے میں کچھ نازیبا بات کہی تو حضرت ابن عباس ص نے اُس شخص سے فرمایا کہ تم مجھے برا بھلا کہتے ہو؟ حالانکہ میرے اَندر تین باتیں پائی جاتی ہیں: (١) میں جب بھی قرآنِ پاک کی کوئی آیت پڑھتا ہوں (اَور اُس کے علوم کا میرے سامنے اِنکشاف ہوتا ہے) تو میرے دِل میں یہ خواہش پیدا ہوتی ہے کہ کاش ہر مسلمان کو وہ علم حاصل ہوجائے جو مجھے حاصل ہے۔ (٢) جب مجھے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے کسی حاکم نے اپنی رعایا کے ساتھ اِنصاف کیا ہے تو مجھے دِلی مسرت ہوتی ہے اگرچہ وہ حاکم ایسی جگہ ہو جہاں مجھے کبھی مقدمہ لے جانے کا اِمکان نہ ہو (یعنی اُس خوشی کا تعلق اپنے کسی مفاد سے نہیں بلکہ صرف مِلّی اَور قومی مفاد سے ہے) ۔(٣) جب میں یہ سنتا ہوں کہ کسی علاقہ میں بارانِ رحمت ہوئی ہے تو مجھے قلبی مسرت ہوتی ہے اگرچہ میرا اُس علاقہ میں کوئی چرنے والا جانور نہ ہو۔ (حیاة الصحابہ  ٢ ٧٤٣) 
گویا یہ حضرات عمومی طور پر خیر خواہی کے جذبہ سے سرشار تھے اَور پوری اُمت کی فوز وفلاح کے لیے دِل سے متمنی رہتے تھے اَور بعد کے زمانہ میں اُن کے درمیان جو اِختلافات اَور معرکے پیش آئے وہ بھی نفسانیت پر مبنی نہ تھے بلکہ خلوص پر مبنی تھے اَور ہر فریق دیانةً جس بات کو حق سمجھتا تھا اُس پر قائم تھا۔ اِس لیے اُن اِختلافی حادثات کی وجہ سے کسی بھی صحابی کے بارے میں بدگمانی یا طعن وتشنیع کی قطعاً اِجازت نہیں ہے۔(جاری ہے)   
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 9 1
4 اِس اُمت کی خوبی، اَچھائی کا حکم دینا برائی سے روکنا : 10 3
5 اَمر بالمعروف کا فائدہ : 10 3
6 .نہی عن المنکر بہت مشکل کام ہے : 11 3
7 اِس کی آخری حد : 11 3
8 دلیل : 11 3
9 اِس کا تارک عذاب کا مستحق کب ہوتا ہے : 12 3
10 اَمر بالمعروف نہی عن المنکرکا اَدب : 12 3
11 دُوسرا اَدب : 13 3
12 اَصل اِعتبار خاتمہ کے وقت کا ہے : 13 3
13 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٥ (قسط : ٢،آخری ) 15 1
14 حدود و قصاص : عورت کی شہادت 15 13
15 اِسلامی قانونِ شہادت 15 13
16 مضمونِ شہادت پر مزید اِشکالات کے جوابات 15 13
17 تمہید : 15 13
18 تقابل نوع کا نوع سے ہوتا ہے : 16 13
19 یورپ ! مردو عورت میں مساوات، آزادی، بے شرمی، خود شوہر ڈھونڈنا : 16 13
20 لین دین کے معاملات میں لکھنے کا حکم نازل ہوا 17 13
21 حدود میں عورتوں کی گواہی نہ رکھنے کی ایک حکمت، نہ مکلف ہوگی نہ گناہ ہوگا : 18 13
22 ''تعزیر'' اَور'' حدود'' میں فرق : 19 13
23 ''حد'' کی ایک خاص شکل : 19 13
24 گواہی صریح ہوگی ،گول مول نہیں : 19 13
25 خود اِقرار کرنا گواہوں کے مقابلہ میں کم وزن ہے : 20 13
26 سنگسار کے بجائے گولی ماردینا، شریعت میںرُجوع کا موقع : 20 13
27 زِنا گواہی سے ثابت ہونے کی صورت میں بھی رُجوع کا اِحتمال : 20 13
28 زِنا میں چار گواہ ہونے کی عجیب حکمت : 20 13
29 سخت ترین سزائوں میںسخت اِحتیاط : 21 13
30 ''خبر'' اَور'' شہادت'' میں فرق : 21 13
31 اِشکال و جواب : 21 13
32 نظربندی اَنگریز کی اِیجاد ہے اِسلام میں نظربندی نہیں : 22 13
33 اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
34 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 33
35 تواضع و اِنکساری : 24 33
37 پردہ کے اَحکام 28 1
38 پردہ اَور عورت عقل و فطرت کے آئینہ میں 28 37
39 عورت کے ذریعہ فتنہ اَور اُس کا سد باب : 28 37
40 پردہ عورت کا فطری و طبعی تقاضا ہے : 29 37
41 عورت کو پردہ میں رکھنا غیرت اَور فطرت کا تقاضا ہے : 30 37
42 وفیات 31 1
43 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں دَارُالعلوم دیو بند کا فتوی 33 1
44 (١) عقیدہ : 34 43
45 (2) تفسیر قرآن میں من مانی تشریح یعنی تحریف ِمعنوی : 35 43
46 صحیح جواب : 39 43
47 ماہ ِذی الحجہ کے فضائل و اَحکام 42 1
48 ماہِ ذی الحجہ کی فضیلت : 42 47
49 ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کی فضیلت : 42 47
50 ٩ ذی الحجہ کے روزے کے فضائل و اَحکام : 44 47
51 تکبیرِ تشریق (٩ تا ١٣ ذی الحجہ) : 45 47
52 تکبیرِ تشریق کی حکمت : 45 47
53 حج و قربانی : ماہِ ذی الحجہ کی خاص عبادت : 46 47
54 حج کے فضائل : 46 47
55 ''حج'' اِسلام کا اہم رُکن اَور فریضہ : 46 47
56 حج کس پر فرض ہے ؟ 47 47
57 حج کی اِستطاعت کا مطلب : 48 47
58 قربانی کے فضائل : 48 47
59 قربانی کے مسائل 50 1
60 قربانی کس پر واجب ہے : 50 59
61 قربانی کا وقت : 51 59
62 قربانی کے جانور : 52 59
63 قربانی کا گوشت اَور کھال : 53 59
64 متفرق مسائل : 55 59
65 ذبح سے پہلے کی دُعا : 55 59
66 ذبح کے بعد کی دُعا : 55 59
67 صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 56 1
68 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات : 56 67
69 دِلوں کی نیکی 57 67
70 (الف) اِخلاص : 57 67
71 (ب) جذبۂ اِطاعت : 58 67
72 (ج) بغض وعناد سے اِجتناب : 60 67
73 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 62 1
74 (1) حرام و حلال کا ضابطہ : 62 73
75 نباتات : 62 74
76 حیوانات : 62 74
77 2۔ خضاب کا اِستعمال : 63 73
78 اَخبار الجامعہ 64 1
79 خانقاہ ِحامدیہ اَور رمضان المبارک : 64 78
Flag Counter