ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011 |
اكستان |
|
بھی جائز ہے۔ مسئلہ : قربانی کا گوشت فروخت کرنا جائز نہیں، اگر کسی نے فروخت کردیاتو اُس کی قیمت صدقہ کرنا واجب ہے ۔ مسئلہ : قربانی کی کھال یا تو یونہی خیرات کردے یا اُس کو فروخت کرکے اُس کی قیمت صدقہ کردے۔ مسئلہ : گوشت یا کھال کی قیمت کو مسجد کی مرمت یا کسی اَورنیک اَور رفاہی کام میں لگانا جائز نہیں ، صدقہ ہی کرنا چاہیے۔ مسئلہ : جس طرح قربانی کا گوشت غنی کو دینا جائز ہے اِسی طرح کھال بھی غنی کودینا جائز ہے جبکہ اُس کو بلا عوض دی جائے اُس کی کسی خدمت وعمل کے عوض میں نہ دی جائے۔ غنی کی مِلک میں دینے کے بعد وہ اگر اُس کو فروخت کرکے اپنے استعمال میں لانا چاہے تو جائز ہے۔ مسئلہ : قربانی کا گوشت اَور اُس کی کھال کافر کوبھی دینا جائز ہے بشرطیکہ اُجرت میں نہ دی جائے۔ مسئلہ : گوشت یا چربی یا کھال قصائی کو مزدوری میں نہ دے بلکہ مزدوری اپنے پا س سے الگ دے۔ مسئلہ : سات آدمی گائے میںشریک ہوں اَور آپس میں گوشت تقسیم کریں تو تقسیم میں اَٹکل سے کام نہ لیں بلکہ خوب ٹھیک ٹھیک تول کر بانٹیں کیونکہ کسی حصہ کے کم یا زیادہ ہونے میں سود ہوجائے گا خواہ شریک اِس پر راضی بھی ہوں ۔ اَورجس طرف گوشت زیادہ گیا ہے اُس کا کھانا بھی جائز نہیں اَلبتہ اگر گوشت کے ساتھ سری پائے اَور کھال کو بھی شریک کرلیا تو جس طرف سری پائے یاکھال ہو اُس طرف اگرگوشت کم ہو درست ہے چاہے جتنا کم ہو، جس طرف گوشت زیادہ ہو اُس طرف سری پائے بڑھائے گئے تو اَب بھی سود رہا۔ مسئلہ : اگر ایک جانور میں کئی آدمی شریک ہیں اَور وہ سب آپس میں تقسیم نہیں کرتے بلکہ ایک ہی جگہ کچایاپکا کر فقراء واَحباب میں تقسیم کریں تو یہ بھی جائز ہے۔ مسئلہ : تین بھائی یا زیادہ یعنی سات تک بھائی ایک گائے میں شریک ہوں اَور کہیں کہ اپنی اپنی