ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011 |
اكستان |
|
جہاد کرو، اُنہوں نے اِسی طرح کیا مسلمان ہوگئے جہاد میں شامل ہوگئے اَور شہید ہوگئے تو رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ عَمِلَ قَلِیْلًا وَاُجِرَ کَثِیْرًا ١ عمل اِس نے تھوڑا سا کیا ہے اَجر اِس کو بہت دیا گیا ہے تو اُس کی ساری معصیتیں جو اُس نے کفر کی حالت میں کی ہوں گی وہ بھی اَور کفر جیسی معصیت بھی سب ختم۔ تو اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی پتا نہیں ہے کسی اِنسان کو کہ جو آخری وقت آئے تو کس حالت میں جانا ہوگا اِس واسطے کوئی آدمی اپنے آپ کو تبلیغ کرتے وقت تلقین کرتے وقت دُوسرے سے اَفضل نہیں سمجھ سکتا یہ دو چیزیں خیال رکھنی ضروری ہیں۔ باقی اُمت !اُمت کی فضیلت یہ ہے اَنْتُمْ تُتِمُّوْنَ سَبْعِیْنَ اُمَّةً تم سے پہلے بہت اُمتیں گزری ہیں یا ستر پوری یا بہت مراد ہے باقی تم بہترین اُمت ہو اَور تمہاری یہ خصوصیت ہے اَور یہ فضیلت تمہیں حاصل رہے گی کہ تم اَمر بالمعروف بھی کرتے رہو گے نہی عن المنکر بھی کرتے رہوگے اَور تم ہی میں یہ فضیلت جاری رہے گی کہ لوگ قبول بھی کرتے رہیں گے اَور عمل بھی کرتے رہیں گے حکومت توجہ کرے نہ کرے اَفراد کرتے ہیں توجہ اَور اَفراد اپنی پروا کرتے ہیں اَور ٹھیک ہوتے ہیںعمل ٹھیک کرتے ہیں اَور اَفراد تبلیغ کرتے ہیں تعلیم دیتے ہیں دِین سکھاتے ہیں دِین کی حفاظت کرتے ہیں ایک ایک سطر ایک ایک نقطے کی حفاظت کرتے ہیں یہ اللہ تعالیٰ نے اِس اُمت کو شرف بخشا ہے ۔آقائے نامدار ۖ نے جیسے فرمایا تھا اِتنا طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی بالکل وہ بات سچی ہے اَور اُسی طرح سے ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اِسلام پر اِستقامت دے اَور آخرت میں رسول اللہ ۖ کا ساتھ نصیب فرمائے،آمین۔اِختتامی دُعا.................. ١ بخاری شریف کتاب الجہاد باب عمل صالح قبل القتال حدیث نمبر٢٨٠٨ ج٢ ص ٧٦٢،مطبوعہ اَلطاف اینڈ سنز کراچی