ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
|
علامہ اقبال مرحوم کا تردیدی بیان جو روز نامہ احسان لاہور مورخہ ٢٨ مارچ ١٩٣٨ء میں شائع ہوا ''میں نے مسلمانوں کو وطنی قومیت اِختیار کرنے کا مشورہ نہیں دیا'' (حضرت مولانا حسین احمد مدنی کا بیان ) ''مجھے اِس اعتراف کے بعد اُن پر اعتراض کرنے کا کوئی حق باقی نہیں رہتا'' (علامہ اقبال کا مکتوب) ٭٭٭ قومیت و وَطنیت کے مسئلہ پر ایک عملی بحث کا خوشگوار خاتمہ : جناب ایڈیٹر صاحب ''احسان'' لاہور السلام علیکم میں نے جو تبصرہ مولانا حسین احمد صاحب کے بیان پر شائع کیا ہے اَور جو آپ کے اَخبار میں شائع ہو چکا ہے اُس میں میں نے اِس اَمر کی تصریح کر دی تھی کہ اگر مولانا کا یہ اِرشاد ''زمانہ حال میں قومیں اَوطان سے بنتی ہیں'' محض برسبیل تذکرہ ہے تو مجھے اِس پر کوئی اعتراض نہیں ہے اَور اگر مولانا نے مسلمانانِ ہند کو یہ مشورہ دیا ہے کہ وہ جدید نظریہ قومیت کو اِختیار کر لیں تو دینی پہلو سے مجھے اِس پر اعتراض ہے۔ مولوی صاحب کے اِس بیان میں جو اَخبار ''اَنصاری'' میں شائع ہوا ہے مندرجہ ذیل اِلفاظ ہیں : لہٰذا ضرورت ہے کہ تمام باشندگانِ ملک کو منظم کیا جائے اَور اُن کو ایک ہی رشتے میں منسلک کر کے کامیابی کے میدان میں گامزن بنایا جائے، ہندوستان کے مختلف عناصر اَور متفرق ملل کے لیے کوئی رشتہ اِتحاد بجز قومیت اَور کوئی رشتہ نہیں جس کی اَساس محض یہی ہو سکتی ہے۔'' اِن الفاظ سے تو میں نے یہی سمجھا کہ مولوی صاحب نے مسلمانانِ ہند کو مشورہ دیا ہے۔ اِسی بناء پر میں نے وہ مضمون لکھا جو اَخبار احسان میں شائع ہوا ہے لیکن بعد میں مولوی صاحب کا ایک خط طالوت صاحب کے نام آیا جس کی ایک نقل اُنہوں نے مجھ کو بھی