ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
آنحضرت ۖ کا یہ نکاح سفر میں ہوا اَور سفر ہی میں مدینہ منورہ پہنچنے سے پہلے نکاح کے بعد والے مرحلے گز گئے اَور سفر ہی میں ولیمہ کیا جس کی صورت یہ ہوئی کہ جب خیبر سے واپس ہونے لگے تو راستہ میں مقام صہبا پر قیام کیا وہیں حضرت اُم سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا اَور اُم سنان رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سر میں کنگھی کی اَور عطر لگایا اور آنحضرت ۖکے پاس (خیمہ میں) بھیج دیا۔ آپ اِس رات سوئے نہیں اَور صبح تک اِن سے باتیں کرتے رہے۔ اُس وقت اِن کی عمر پورے سترہ سال کی بھی نہ ہوئی تھی۔ ( الاصابہ و بعضہ فی البخاری ) ولیمہ : حضرت اَنس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سید عالم ۖ نے تین روز خیبر اَور مکہ کے درمیان قیام فرمایا۔ تینوں دِن حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ کے پاس شب باشی کی اَور وہیں جنگل میں ولیمہ ہوا ولیمہ میں کوئی گوشت روٹی تو نہیں تھی (بلکہ متفرق قسم کی دُوسری چیزیں تھیں) آنحضرت ۖنے چمڑے کا دستر خوان بچھانے کا حکم فرمایا جن پر کھجوریں پنیر اَور گھی لا کر رکھ دیا گیا۔ مجھے حکم فرمایا کہ لوگو کو بلائو۔ میں بُلا لایا اَور لوگوں نے ولیمہ کی دعوت کھائی۔ پورے لشکر میں سے جن کو نکاح کا علم نہ ہوا تھا وہ لوگ اِس تردد میں رہے کہ صفیہ سے آنحضرت ۖنے نکاح کر لیا ہے یا باندی بنا لی ہیں۔ پھر خود ہی اِس کا فیصلہ کیا کہ اگر آپ نے اِن کو پردے میں رکھا تو ہم سمجھیں گے کہ آپ کی بیوی اَور اُمہات المومنین میں سے ہیں ورنہ یہ سمجھیں گے کہ آپ نے اِن کو باندی بنا لیا ہے۔ چنانچہ آپ نے کوچ فرمایا تو اپنی سواری پر اِن کے لیے پیچھے بیٹھنے کی جگہ بنائی اَور اِن کو سوار کر کے اِن کے اَور لوگوں کے درمیان پردہ تان دیا، اِس سے سب سمجھ گئے کہ یہ اُم المومنین ہیں۔ یہ بخاری شریف کی روایت ہے جو کتاب النکاح میں ذکر کی ہے۔ دُوسری روایت میں ہے جو حضرت امام بخاری نے کتاب المغازی میں درج کی ہے کہ دستر خوان بچھانے کا حکم حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو ہوا تھا۔ اِس واقعہ کو حضرت امام بخاری نے کتاب الصلٰوة میں ذکر کیا ہے۔ اُس میں یہ بھی ہے کہ آنحضرت ۖنے ولیمہ کھلانے کا اِرادہ فرمایا تو اعلان فرمایا کہ جس کے پاس جو کچھ کھانے کی چیز ہو لے آئے چنانچہ کوئی کھجور لایا کوئی گھی لایا کوئی ستو لایا اَور سب چیزیں مالیدہ کی طرح ایک جگر ملا کر کھا لی گئیں۔