ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
|
ایک مرتبہ آنحضرت ۖکے ساتھ سفر میں حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اَور حضرت زینت بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا دونوں تھیں۔ حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے اُونٹ کو تکلیف ہو گئی چونکہ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس سواری اِن کی اپنی ضرورت سے زیادہ تھی اِس لیے آنحضرت ۖ نے اِن سے فرمایا کہ صفیہ کے اُونٹ کو تکلیف ہو گئی تم اِن کو ایک سواری دے دو۔ اُنہوں نے جواب دیا کہ کیا میں اِس یہودیہ کو دُوں گی؟ یہ جواب سن کر آنحضرت ۖ بہت ناراض ہوئے اَور دو تین ماہ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تشریف نہ لے گئے حتی کہ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا اِس سے نا اُمید ہو گئیں کہ آپ اِن کے پاس تشریف لائیں گے ( الاصابہ وبعضہ فی المشکٰوة )۔ (لیکن جب جدائی کی سزا دے دی تو دو تین ماہ بعد تشریف لے گئے)۔ حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا قد پستہ تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا قد چھوٹا بیان کرتے ہوئے میں نے آنحضرت ۖسے کہا کہ صفیہ اِتنی سی ہے۔ یہ سن کر سید عالم ۖنے اِرشاد فرمایا کہ تو نے ایسا کلمہ کہا کہ اگر سمندر میں ملا دیا جا ئے تو اُسے بھی خراب کر ڈالے۔ ( مشکٰوة شریف) حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت : حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ جس فتنہ میں شہید کیے گئے اُس فتنہ کے دَوران جبکہ فسادیوں نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے اَسباب ِزندگی (غلہ و پانی) بند کر رکھے تھے تو حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اِن کے پاس کھانا پینا بھجوانے کا خاص اہتمام فرمایا۔ایک مرتبہ اپنے غلام کنانہ کو ساتھ لے کر اَور خچر پر سوار ہو کر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچیں اَور اُن کی مصیبت دُور کرنے کی نیت سے چلیں۔ راستہ میں اشتر نامی ایک شخص مل گیا (وہ غالبًا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دُشمنوں میں سے تھا) اُس نے خچر کو مارنا شروع کر دیا۔ یہ دیکھ کر حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے غلام سے فرمایا مجھے واپس لے چل ذلیل نہ ہونے دے۔ اِس کے بعد حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے ذریعہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے کھانے پینے کا سامان بھیجتی رہیں۔ ( الاصابہ)