ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
|
اُمت ِمسلمہ کی مائیں قسط : ٢١ حضرت صفیہ رضی ا للہ تعالیٰ عنہا ( حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب بلند شہری ) حضرت اُمِ حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح فرمانے کے بعد آنحضرت ۖ نے حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح فرمایا۔ آپ حضرت ہارون علیہ السلام کی نسل سے تھیں۔ والد کا نام حیی بن اَخطب اَور والدہ کا نام برہ بنت ہموں تھا۔ آنحضرت ۖ سے پہلے یکے بعد دیگرے دو شوہروں کے نکاح میں رہ چکی تھیں، پہلا شوہر سلام بن مشکم تھا اَور دُوسرا کنانة بن اَبی الحقیق۔( الاصابہ و الاستیعاب ) حرمِ نبوت میں آنا : حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کئی خواب ایسے دیکھے تھے جن کی تعبیر یہ ظاہر ہوتی تھی کہ سید عالم ۖ سے اِن کا نکاح ہو گا۔ ایک مرتبہ خواب دیکھا کہ میری گود میں چاند آ کر گرا۔ اِس خواب کا اپنی والدہ سے تذکرہ کیا تو اُس نے اِنکے چہرے پر ایک طمانچہ مار کر کہا کہ تو یہ چاہتی ہے کہ شاہِ عرب (محمد رسول اللہ ۖ ) کے نکاح میں چلی جائے۔ راوی کہتے ہیں کہ اِن کی والدہ کا طمانچہ چہرہ پر اُپڑ آیا تھا جس کا اَثر آنحضرت ۖ کی زوجیت میں آنے تک باقی رہا۔ آپ نے اِسے دیکھ کر سبب دریافت کیا تو حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پورا واقعہ سنایا۔ ایک مرتبہ خواب دیکھا کہ آفتاب میرے سینہ پر آ کر گرا۔ اِس خواب کا اپنے شوہر سے ذکر کیا تو اُس نے بھی یہی کہا کہ تو اُسی شاہِ عرب کو چاہتی ہے جو ہمارے ہاں آ کر مقیم ہوا ہے۔ یہ اُس وقت کی بات ہے جب آنحضرت ۖجہاد کے لیے اِن کے علاقہ (خیبر) میں پہنچ چکے تھے۔ (الاصابہ) ٧ھ میں آنحضرت ۖ غزوئہ خیبر کے لیے روانہ ہوئے وہاں یہودی رہتے تھے۔ اُن کی رہائش اِس طرح کی تھی کہ بہت سے قلعے بنا رکھے تھے ،ہر ایک قلعہ کی آبادی علیحدہ علیحدہ تھی۔ ٤ھ میں جب آنحضرت ۖنے یہود بنی نضیر کو مدینہ سے جِلا وطن کیا تو اُن میں سے اکثر لوگ شام جا کر اَور کچھ خیبر پہنچ کر رہنے لگے