ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
|
حضرت بلال ،حضرت اَبو عبیدہ کا اِختلاف : مگرحضرت بلال رضی اللہ عنہ کو اِس میں اِختلاف تھا حضرت ابوعبیدہ ابن ِ جراح رضی اللہ عنہ کو اِختلاف تھا لالچ کی وجہ سے نہیں حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ تو بالکل زاہد تھے اِتنے زاہد کہ رسول اللہ ۖ کے زمانے میں جو اُن کی طرزِ زندگی تھی اُنہوں نے اُس سے ذرا بھی تبدیلی نہیں اِختیار کی۔ حضرت کازُہد : حضرت عمر رضی اللہ عنہ جب دَورے پر گئے ہیں وہاں مجاہدین کو دیکھنے کے لیے شام کی طرف حضرتِ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے خیمے میں قیام کیا مہمان ہوئے اُن کے، اُن کے کھانے کا جب وقت آیا تو اُنہوں نے اپنا کھانا جو تھا وہ رَکھ دیا سامنے اَور وہ تھا سوکھی روٹی پانی میں بھگوکر یہ وہ کھالیا کرتے تھے۔ میدانِ جہاد میں ہیں جہاد کررہے ہیں وغیرہ وغیرہ اَور پھر اُن کا یہ حال تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سب کو دُنیا نے بدل دیا ہے لیکن تمہارے اُوپر دُنیا کا کوئی اَثر نہیں ہے تو اُنہیں کوئی لالچ نہیں تھا مال جمع کرنے کا یا اَور کسی بھی طرح کا بس مسئلہ کی حیثیت سے اِختلاف تھا ۔حضرتِ بلال اَور حضرتِ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہما اَور کچھ اَور حضرات اُن کے نزدیک یہی تھا کہ اِسلام میں مسئلہ ہی یہ ہے کہ یہ مفتوحہ زمینیں مجاہدین کا حق ہوتی ہیں تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت پریشان رہے پھر اِن حضرات کی وفات ہوگئی ایک وَبا میں ایک طاعون میں یہ حضرات شہید ہوگئے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جو رائے تھی اُس سے اِختلاف تھا پھر اِتفاق ہوگیا لوگوں کا اَور اُنہوں نے یہ طریقہ اِختیار کرلیا کہ جو مجاہدین ہیں اُن کا وظیفہ اَور اگر وہ نہ رہیں اَور گزر اَوقات کی کوئی سبیل نہ ہو تو پھر اہل ِ خانہ بھی رجوع کرسکتے تھے بیت المال کی طرف، بیت المال سے اُن کا وظیفہ بھی جاری ہو جاتاتو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اہلِ بدر کو شمار کر کے پانچ پانچ ہزار وظیفہ لگا دیا جتنے زندہ تھے بہت سے تو شہید بھی ہوئے ہیں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں شہید ہو چکے تھے اَور باقی مجاہدین کا اِس سے کم تھا اُنہوں نے کہا لَاُ فَضِّلَنَّھُمْ عَلٰی مَنْ بَّعْدَھُمْ ١ جو اُن کے بعد ہیں اُن کے اُوپر میں اِن کو اَفضلیت ضرور دُوں گا چنانچہ اہلِ بدر کی فضیلت یہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اُن کے ساتھ آخرت میں محشور فرمائے،آمین۔اِختتامی دُعا... ١ مشکوة شریف ص ٥٨١