ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
|
دینی مسائل کپڑے وغیرہ کی قسم کھانے کا بیان : مسئلہ : قسم کھائی کہ اِس قالین پر نہ لیٹوں گا پھر قالین بچھا کر اِس کے اُوپر چادر بچھائی اَور لیٹا تو قسم ٹوٹ گئی ۔اَوراگر اِس قالین کے اُوپر ایک اَور قالین یا کوئی دری بچھائی اُس کے اُوپر لیٹا تو قسم نہیں ٹوٹی۔ مسئلہ : قسم کھائی کہ زمین پر نہ بیٹھوں گا پھر زمین پر بوریا یا کپڑا یا چٹائی، ٹاٹ وغیرہ بچھا کر بیٹھ گیا تو قسم نہیں ٹوٹی ۔اَور اَگر قسم کھانے والی عورت ہو اَور اپنا دو پٹہ جو اَوڑھے ہوئے ہے اُسی کا آنچل بچھا کر بیٹھ گئی تو قسم ٹوٹ گئی اَلبتہ اگر دو پٹہ اُتار کر بچھا لیا تب بیٹھی تو قسم نہیں ٹوٹی۔ مسئلہ : قسم کھائی کہ اِس چار پائی یا اِس تخت پر نہ بیٹھوں گا پھر اُس پردری یا قالین وغیرہ کچھ بچھا کر بیٹھ گیا تو قسم ٹوٹ گئی۔ اگر اِس چار پائی کے اُوپر ایک اَور چار پائی بچھائی اَور تخت کے اُوپر ایک اَور تخت بچھا لیا پھر اُوپر والی چارپائی اَور تخت پر بیٹھا تو قسم نہیں ٹوٹی۔ متفرق مسائل : مسئلہ : اگر کسی نے کسی کام کے کرنے کی قسم کھائی جیسے یوں کہا خدا قسم اَنار ضرور کھائوں گا تو عمر بھر میں ایک دفعہ کھا لینا کافی ہے۔ اَور اگر کسی کام کے نہ کرنے کی قسم کھائی جیسے یوں کہا خدا قسم اَنار نہ کھائوں گا تو ہمیشہ کے لیے چھوڑنا پڑے گا جب کبھی کھائے گا تو قسم ٹوٹ جائے گی۔ ہاں اگر ایسا ہوا کہ گھر میں اَنار اَنگور وغیرہ آئے اَور خاص اُن اَناروں کے لیے کہا کہ نہ کھائوں گا تو اَور بات ہے وہ نہ کھائے اُس کے سوا اَور منگا کر کھائے تو کچھ حرج نہیں۔ مسئلہ : شوہر نے قسم کھائی کہ تجھ کو کبھی نہ مارُوں گا پھر غصہ میں چوٹی پکڑ کے گھسیٹا یا گلا گھونٹ دیا یا زور سے کاٹ کھایا تو قسم ٹوٹ گئی اَور جو دِل لگی اَور پیار میں کاٹا ہو تو قسم نہیں ٹوٹی۔ مسئلہ : وہ اَفعال جن میں زِندہ اَورمُردہ دونوں شریک ہوں مثلاً غسل دینا اَور اُٹھانا اَور چھونا اَور کپڑا پہنانا تو اِن کی قسم حالت ِحیات کے ساتھ خاص نہیں ہو گی لہٰذا اَگر قسم کھائی کہ فلاح کو نہ نہلائوں گا پھر