ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
|
مدینہ منورہ پہنچنا : حضور اَقدس ۖ بڑے کریم اَور شفیق تھے۔ اپنی بیویوں کو بڑی اچھی طرح رکھتے تھے۔ حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ کے ساتھ خیبر سے مدینہ کو روانہ ہوئیں اَور راستہ میں کئی دن لگے ۔جب اُونٹ پر سوار ہونے کا موقع آتا تھا تو آپ ۖ اُونٹ کو بٹھا کر خود اُونٹ کے پاس بیٹھ جاتے تھے اَور حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ ۖ کے مبارک گھٹنے پر قدم رکھ کر اُونٹ پر سوار ہو جاتی تھیں ١ خود حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ ۖسے بڑھ کر اچھے اَخلاق والا کوئی نہیں دیکھا۔ جب خیبر سے مجھے لے کر روانہ ہوئے تو اُونٹنی پر مجھے نیند آ جاتی تھی اَور میرا سر کجاوہ میں لگنے لگتا تھا۔ آپ ۖ اپنے ہاتھ سے میرا سر تھامتے اَور فرماتے کہ اے حیی کی بیٹی دَھیان سے سوار رہ۔ مدینہ منورہ پہنچ کر آنحضرت ۖنے حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حضرت حارثہ بن النعمان رضی اللہ عنہ کے مکان میں قیام کرا دیا۔ مدینہ کی عورتوں میں اِن کے حسن کی شہرت ہو گئی تو دیکھنے آئیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی دیکھنے کو پہنچیں اِن سے آنحضرت ۖنے دریافت فرمایا کہ کہو صفیہ کیسی ہے؟ بولیں ہاں میں یہودیہ کو دیکھ آئی۔ آنحضرت ۖنے فرمایا ایسا نہ کہو وہ یہودیہ نہیں ہے اِسلام لاچکی ہے وہ بہترین مسلمان ہے۔ سخاوت : حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مدینہ منورہ پہنچ کر اپنے کانوں کے زیور (بالیاں وغیرہ) حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اَور دُوسری عورتوں کو دے دیے، یہ زیور سونے کے تھے۔( الاصابہ ) اَخلاق و عادات : حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بڑی عاقلہ فاضلہ اَور بردبار تھیں۔ حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ایک باندی نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے شکایت کی جبکہ وہ خلیفہ تھے کہ صفیہ ہفتہ کے دن کو (یہودیوں کی طرح) دُوسرے دنوں سے اچھا سمجھتی ہیں اَور یہود کے ساتھ روپیہ پیسہ سے اچھا سلوک کرتی ہیں۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے اِس بارے میں آدمی بھیج کر دریافت کرایا تو حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب دیا