ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
|
قسط : ٢٢ تربیت ِ اَولاد ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ) زیر ِنظر رسالہ '' تربیت ِ اَولاد'' حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے افادات کا مرتب مجموعہ ہے جس میں عقل ونقل اَور تجربہ کی روشنی میں اَولاد کے ہونے ، نہ ہونے، ہوکر مرجانے اور حالت ِ حمل اَور پیدائش سے لے کر زمانۂ بلوغ تک رُوحانی وجسمانی تعلیم وتربیت کے اِسلامی طریقے اَور شرعی احکام بتلائے گئے ہیں ۔ پیدائش کے بعد پیش آنے والے معاملات ، عقیقہ، ختنہ وغیرہ اُمور تفصیل کے ساتھ ذکر کیے گئے ہیں، مرد عورت کے لیے ماں باپ بننے سے پہلے اَور اُس کے بعد اِس کا مطالعہ اَولاد کی صحیح رہنمائی کے لیے اِنشاء اللہ مفید ہوگا۔اِس کے مطابق عمل کرنے سے اَولاد نہ صرف دُنیا میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگی بلکہ ذخیرہ ٔ آخرت بھی ثابت ہوگی اِنشاء اللہ۔اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے اِستفادہ کی توفیق نصیب فرمائے۔ بچوں کی اِصلاح و تربیت کا دستور العمل: (١) بچوں کو شروع ہی سے اِس کا پابند کیجئے کہ مسجد میں جماعت سے نماز پڑھا کریں۔ (٢) اِسی طرح بچوں میں بچپن سے یہ بات پیدا کیجئے کہ اِن کو مسلمان سے اَجنبیت نہ ہو اِن کو غریبوں سے ملنے جلنے کی تعلیم دیجئے غریبوں کے ساتھ تعلق رکھنے میں دُنیوی فائدہ بھی ہے، اُن سے ملو گے تو وہ قدر کریں گے اَور اَمیروں کے ساتھ تعلق رکھنے میں کچھ عزت نہیں ہوتی کیونکہ اُمراء (مالدار) تو خود ہی اَینٹھ مروڑ میں رہتے ہیں، اُن کی نظر میں کسی کی وُقعت نہیں ہوتی۔ پس یہ مادّہ بچپن ہی سے پیدا کرو کہ غریبوں سے نفرت نہ ہو۔ یہ باتیں بچپن ہی سے پیدا ہوں گی بڑے ہونے کے بعد پھر ذرا دُشوار ہے۔ (٣) اِسی طرح بچوں کو اِس کی بھی تاکید کیجئے کہ لباس خلاف ِشرع نہ پہنیں دُوسری قوموں کی وضع (فیشن) نہ اِختیار کریں۔