ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
|
کرادیا جائے تو تاوان میں غلام، باندی دینی پڑے گی۔ (مشکوة ص٣٠٣)اَور عام حالات میںبِلاشدید عذر کے اسقاطِ حمل کی اِجازت نہیںہے با لخصوص جب حمل پر چار مہینے گزر جائیں اَوراُس میںرُوح پڑ جائے تو اُس ''جنین'' کو جانی تحفظات میں وہی تمام حقوق حاصل ہو جاتے ہیں جو ایک زندہ اِنسان کو حاصل ہوتے ہیں۔ اِس اِسلا می تعلیم کے بر خلاف آج مغرب نواز معا شرے میں اسقاطِ حمل جرم تو کیا ہوتا بلکہ ایک فیشن بنتا جارہا ہے شہر شہر میں لائسنس یافتہ ایسے کلینک موجود ہیں جن میں برسرِعام جائز اَور ناجائز بچوںکا اِسقاط کرکے اِنسانیت کا قتل ِعام کیا جارہا ہے، زمانۂ جاہلیت میں پیدا ہونے کے بعد لڑکیوں کو زندہ دفن کیا جاتا تھا اَور آج کے جدید دَور جاہلیت میں پیدا ہونے سے پہلے ہی اُن کو رحمِ مادر میں طبی آلات کے ذریعہ ٹکڑے ٹکڑے کردیا جاتا ہے، اِس اِنسانیت سوز عالمی ظلم پر سا ری دُنیا کے نام نہاد اِنسانی حقوق کے علمبردار خاموش ہیں بلکہ اِضافۂ آبادی کے خطرہ کو بہانہ بناکر اِس طرح کے ظلم کی حو صلہ اَفزائی میں برابر کے شریک ہیں جبکہ اِس وحشت وبربریت کے خلاف مضبوط آواز اُٹھانے والا مذہب صرف اِسلام ہے جو اپنی علمی و عملی ہدایات کے ذریعہ اِس سنگین جرم سے دُنیا کو بچانے کی تلقین کرتا ہے۔ جرائم کی روک تھام : اِسلام دُنیا میں اَمن وامان کا خواہاںہے۔ اُس نے اجتماعی امن کے قیام کے لیے ایسا عمدہ اَور مؤثر نظام تجویز کیا ہے جس کے نفاذ سے حیرت اَنگیز طور پر معاشرہ اَمن وامان سے مالا مال ہو جاتا ہے اور علاقہ میں بسنے والا ہر شہری اپنی جان ومال، عزت وآبرو کی طرف سے مطمئن ہو کر عافیت کی فضاء میں سانس لیتا ہے، چنانچہ اِس مقصد سے اِسلام نے دُنیا میں پائے جانے والے سات بڑے بڑے جرائم پر عبرت ناک سزائیں مقرر کی ہیں وہ جرائم یہ ہیں: (١)قتل (٢)چوری (٣)ڈکیتی (٤)زنا (٥)کسی پرزنا کی تہمت لگانا (٦)شراب پینا (٧) اِسلام قبول کرنے بعد مرتد ہو جانا۔ یہ جرائم ہی تما م دُنیا میں فتنہ وفساد کی جڑ اَور بنیاد ہیں لہٰذا اِن جرائم کی روک تھام کے لیے محض زبانی اَپیلیں یا آخرت کی وعیدیں سنا دینا کا فی نہیں بلکہ عملی طور پر ایسے اِقدامات ناگزیر ہیں جن کے ذریعہ معاشرہ کو مذکورہ چیرہ دستیوں سے محفوظ رکھا جاسکے اَور مجرم ایسی عبرت ناک سزاؤں سے دَوچار ہو کہ اُسے دیکھ کر کسی اَور کو ایسے جرم کے اِرتکاب کی ہمت نہ ہوسکے، اِسلام کی مقرر کردہ عبرت ناک سزاؤں کا خلاصہ یہ ہے :