ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
|
ہیں، چنانچہ آپ کے خط میں مولوی صاحب کے خط کے اِقتباسات درج ہیں۔ اِس لیے میں نے آپ ہی کے خط کو جواب کے لیے اِنتخاب کیا ہے۔ جواب اِنشا اللہ اَخبار ''احسان'' میں شائع ہو گا۔ میں فرداً فرداً علالت کی وجہ سے خط لکھنے سے قاصر ہوں۔ مخلص محمد اِقبال ٭ علامہ اقبال کا دُوسرا خط جنابِ طالوت کے نام ١٨ فروری ١٩٣٨ء جناب من سلام مسنون۔ میں حسب ِوعدہ آپ کے خط کا جواب ''احسان'' میں لکھوانے کو تھا کہ میرے ذہن میں ایک بات آئی جس کا گوش گزار کرنا ضروری ہے۔ اُمید ہے کہ آپ مولوی صاحب کو خط لکھ کر اِس بات کو صاف کر دیں گے جو اِقتباسات آپ نے اُن کے خط سے درج کیے ہیں اُن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مولوی صاحب نے فرمایا کہ : ''آج کل قومیں اَوطان سے بنتی ہیں۔'' اگر اُن کا مقصود اِن الفاظ سے صرف ایک اَمر واقعہ کو بیان کرنا ہے تو اِس پر کسی کو اعتراض نہیں ہو سکتا کیونکہ فرنگی سیاست کا یہ نظریہ ایشیا میں بھی مقبول ہو رہا ہے اَلبتہ اگر اُن کا یہ مقصد تھا کہ ہندی مسلمان بھی اِس نظریے کو قبول کر لیں تو پھر بحث کی گنجائش باقی رہ جاتی ہے، کیونکہ کسی نظریے کو اِختیار کرنے سے پہلے یہ دیکھ لینا ضروری ہے کہ آیا وہ اِسلام کے مطابق ہے یا منافی؟ اِس خیال سے کہ بحث تلخ اَور طویل نہ ہونے پائے اِس بات کا صاف ہو جانا ضروری ہے کہ مولانا کا مقصود اِن الفاظ سے کیا تھا؟ مولوی صاحب کو میری طرف سے یقین دلائیے کہ میں اُن کے احترام میں کسی مسلمان سے پیچھے نہیں ہوں................. مخلص محمد اقبال ٭