ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
|
اَب اِس محل میں تم ہی مقیم ہو، وہ اِس پر بہت مسکرائے۔ اِس محل کے ذرا فاصلے پر ایک زمین دوز اَنڈر گرائونڈ محل ہے جس کو گرمیوں کا محل کہا جاتا ہے اَور اُس کا نام وہاں ''ملحق القصیر'' لکھا ہوا تھا یہ کمرے ایک تنگ و تاریک گلی کے اَندر داخل ہوں تو اُس کے دونوں طرف بنے ہوئے تھے گلی کے اَندر جا بجا روشنی کے لیے چھوٹے روشن دان بھی چھوڑے گئے ہیں کمروں کا سائز بہت چھوٹا ہے اَندازے کے مطابق ایک چار پائی بڑی مشکل سے اُن کے اَندر آتی ہو گی وہ اُس کا استعمال کس طرح اَور کن مقاصد کے لیے کرتے ہوںگے ہم سمجھ نہیں پائے۔ اِس محل کے پاس ایک چھوٹے سے کمرے میں ایک منبر رکھا ہوا ہے اِس منبر کا نام '' منبر جامع الکتبیہ'' ہے اِس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ منبر قرطبہ اسپین سے بن کر آیا تھا جس پر کھڑے ہو کر اِمام خطبہ اِرشاد فرماتے تھے ۔میں نے اُس منبر کی سڑھیاں گنی تو وہ نو تھیں اُس کی لمبائی یا اُونچائی بارہ فٹ سے زیادہ ہے منبر کو بنانے میں آٹھ سال کا عرصہ لگا۔ اِس منبر کو مسجد کتبیہ جس کا ذکر میں نے پہلے کیا تھا 1962ء میں لا کر یہاں رکھا گیا ہے۔ اِس پر اَب ٹکٹ لگا کر آمدنی وصول کی جا رہی ہے۔ اُریکا : مراکش سے پون گھنٹے کی مسافت پر موجود ایک تفریحی مقام اُریکا ہے یہ ایک پہاڑی اَور دیہاتی علاقہ ہے سیاح اِس حسین وادی کا نظارہ کرنے کے لیے کثیر تعداد میں یہاں آتے ہیں اِس علاقہ میں بسیں وغیرہ بھی جاتی ہوں گی مگر ہم نے ٹیکسی کرایہ پر لی۔ یہ علاقہ ہمارے پاکستان مری سے ملتا جلتا ہے جب راولپنڈی اَور ملک کے دُوسرے علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہوتے ہیں تو اُس وقت مری کا موسم سرد اَور خوشگوار ہوتا ہے اِسی طرح کا موسم یہاں بھی تھا مراکش میں موسم گرم تھا مگر یہاں موسم میں کافی خنکی تھی پہاڑوں کی چوٹیوں سے برف پگھل کر ندی نالوں میں بہہ رہی تھی۔ ندی کے دونوں کناروں پر چھوٹے چھوٹے ریسٹورنٹ بنے ہوئے تھے جہاں سیاح بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں اور قدرت کی حسین اَور دلفریف وادیوں اَور پہاڑوں کی چوٹیوں کا نظارہ کرتے ہیں۔ ہم بھی کچھ دیر وہاں ٹھہرنے کے بعد واپس مراکش لوٹ آئے۔ جامع افناء : مراکش شہر کی سب سے خاص اَور دلچسپ جگہ ''جامع افنائ'' ہے یہ پرانے شہر کے عین وسط میں ایک