ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
|
کہ ہفتہ کے دن والی بات تو غلط ہے۔ جب سے اللہ نے (مجھے مسلمان بنا کر) جمعہ کا دن عنایت فرمایا میں نے ہفتہ کے دن کو محبوب نہیں سمجھا اَور یہود کو روپیہ پیسہ اِس لیے دیتی ہوں کہ اِن سے میرا رشتہ داری کا تعلق ہے گو وہ کافر ہیں مگر رشتہ دار ہیں اَور اِسلام میں کافر رشتہ دار سے سلوک کرنا بھی باعث ِثواب ہے۔ اِس کے بعد اُس باندی سے حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا کہ تجھے چغلی کھانے پر کس نے آمادہ کیا۔ اُس نے جواب دیا کہ شیطان نے مجھے پھسلایا۔ فرمایا جا! تو آزاد ہے۔ ( الاصابہ) آنحضرت ۖ سے بے اِنتہا محبت: حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو آنحضرت ۖسے بے اِنتہا محبت تھی جس بیماری میں آنحضرت ۖ کی وفات ہوئی اُس بیماری میں حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا یا نبی اللہ! خدا کی قسم میرا دل چاہتا ہے کہ جو تکلیف آپ کو ہے آپ کی بجائے مجھے ہو جاتی۔ اُس وقت وہاں دیگر اُمہات المؤمنین بیٹھی تھیں۔ اُنہوں نے اِس بات کو مصنوعی بتانے کے لیے کنکھیوں سے ایک دُوسری کی طرف اِشارہ کیا(اَور بعض نے زبان سے بھی ایسی بات کہہ دی جس سے حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بات کو بناوٹی ظاہر کیا) حضور اَقدس ۖ کو بھی یہ محسوس ہو گیا اَور آپ ۖ نے اُمہات المؤمنین سے فرمایا کہ تم کلی کرو۔ دریافت کیا کیوں؟ فرمایا اِس لیے کہ تم نے (اِس کی غیبت کی) کنکھیوں سے اِس کی طرف اِشارہ کیا۔ اللہ کی قسم یہ اپنی بات میں سچی ہے۔ ( الاصابہ ) آنحضرت ۖ بھی حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خوشنودی کا خیال فرماتے تھے دیگر اُمہات المؤمنین جب اِن کو کچھ کہہ سن کر ستاتی تھیں تو آپ اُن کا پارٹ لیتے تھے۔ ایک مرتبہ حضور اَقدس ۖاِن کے پاس تشریف لے گئے تو وہ رو رہی تھیں۔ آپ ۖ نے رونے کا سبب دریافت فرمایا تو بولیں کہ مجھے یہ معلوم ہوا کہ عائشہ اَور حفصہ مجھے برا کہتی ہیں اَور یہ کہتی ہیں ہم صفیہ سے بہتر ہیں کیونکہ ہم آنحضرت ۖکی رشتہ دار بھی ہیں۔ اِس وجہ سے کہ ہم قریش سے ہیں اَور آپ بھی قریشی ہیں اَور ہم آپ ۖ کی اَزواج بھی ہیں۔ آنحضرت ۖنے فرمایا کہ تم نے اُن کو یہ جواب کیوں نہ دیا کہ میرے مورثِ اعلیٰ ہارون علیہ السلام اَور چچا موسٰی علیہ السلام اَور شوہر محمد رسول اللہ (ۖ)ہیں پھر تم مجھ سے (نسب میں) کیونکر بہتر ہو سکتی ہو۔( الاستیعاب )