ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
|
اِسلام کی اِنسانیت نوازی ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصورپوری،اِنڈیا ) قتل ِنا حق کی ممانعت : کسی اِنسان کو ناحق قتل کرنااِسلام میںبہت بھاری گناہ ہے اِسلام کی نظر میں اِنسان کے خون کے ایک ایک قطرے کی قیمت ہے اَور وہ اپنے دائرۂ اَثر میں رہنے والے تمام اَفراد کی جانی حفاظت کا ضامن ہے بِلا خاص سبب کے اِسلامی حکو مت میں کسی بھی شخص کو خواہ مسلمان ہو یا غیر مسلم جان سے مارنا جائز نہیں ہے۔ اِرشاد ِخداوندی ہے : وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ ط وَمَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِِّہ سُلْطٰنًا فَلَا یُسْرِفْ فِی الْقَتْلِطاِنَّہ کَانَ مَنْصُوْرًا.(بنی اسرائیل ٣٣) ''اور جس شخص کے قتل کو اللہ تعالیٰ نے حرام فرمایا ہے اُس کو قتل مت کرو ہاں مگر حق پر۔ اَور جو شخص ناحق قتل کیا جائے تو ہم نے اُس کے وارِث کو اِختیار دیا ہے سو اُس کو قتل کے بارے میں حد سے تجاوز نہ کرنا چاہیے، وہ شخص طرف داری کے قابل ہے۔'' اِسلام میں کوئی بھی قتل حتی الامکان رائیگاں نہیں چھوڑا جاسکتا، یا تو قاتل سے جانی بدلہ لیا جائے گا یا دیت اَور فدیہ لے کرمقتول کے وارثین کی اَشک شوئی کی جائے گی تاکہ کسی شخص کو اِس طرح کی وحشیانہ حرکت کر نے کی آئندہ جسارت نہ ہو سکے۔اِس کے بر عکس آج دُنیا کا چپہ چپہ بے قصور اَفراد کے لہو سے رنگین ہے، مغربی اَقوام کے لچک دار قوانین مظلوموں اَور مقتولوں کی حمایت نہیں کرتے بلکہ اُن کے ڈھیلے ڈھالے اَور اَلبیلے قوانین سے مجرم کو صاف بچ نکلنے کا موقع فراہم ہو جاتا ہے۔ اسقاط ِحمل پرروک : اِسلام کی اِنسانیت نو ازی کی ایک اہم دلیل یہ ہے کہ اِسلام اِنسان کی پیدائش سے پہلے ہی اِس کے جانی تحفظ کا اِنتظام کرتا ہے چنانچہ شریعت اِسلامی میں یہ حکم ہے کہ اگر کسی حاملہ عورت کا حمل زبر دستی ضائع