ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
|
مولانا حسین احمد صاحب قبلہ کے متعلق آپ کی نظم ''عجم ہنوز نداند الخ'' روز نامہ احسان میں چھپی اَور اُس سے پہلے احسان، زمیندار اَور انقلاب میں اِن کے خلاف متواتر پروپیگنڈا بھی کیا جاتا رہا۔ میں نے مولانا کو ایک نیاز نامہ میں اُس نظم اَور پروپیگنڈے کی طرف توجہ دلائی۔ اُ س کے جواب میں اُنہوں نے اَزراہِ شفقت ایک مفصل تحریر بھی بھیجی ہے جس کے اہم اِقتباسات ذیل میں درج کرتا ہوں : (نوٹ: طالوت صاحب نے مذکورہ بالا خطوں کے جو اہم اِقتباسات درج کیے ہیں اُنہیں بخوف ِطوالت و تکرار حذف کر رہا ہوں) یہ مولانا کی تقریر کے وہ اِقتباسات ہیں جو میرے نزدیک ضروری تھے کہ آپ کی نظر سے گزر جائیں جہاں تک میرا خیال ہے مولانا کی پوزیشن صاف ہے۔ آپ کی نظم کی اساس غلط پروپیگنڈے پر ہے اِس لیے آپ کے نزدیک بھی اگر مولانا بے قصور ہوں تو مہربانی فرما کر اپنی عالیٰ ظرفی کی بناء پر اَخبارات میں اُن کی پوزیشن صاف فرمائیے بصورت دیگر مجھے اپنے خیالات سے مطلع فرمائیے تاکہ مولانا سے مزید تسلی کر لی جائے۔ ہمارے جیسے نیاز مند جو دونوں حضرات کے عقیدت کیش ہیں، دو گونہ رنج و عذاب میں مبتلا ہیں۔ اُمید ہے کہ عدیم الفرصتی کے باوجود آپ ہمیں اِس وَرطہ حیرانی سے نکالنے میں آیۂ رحمت ثابت ہوں گے۔ طالوت ٭ علامہ اِقبال کا خط جنابِ طالوت کے نام ١٦ فروری ١٩٣٨ء جناب من مولانا حسین احمد صاحب کے معتقدین اَور احباب کے بہت سے خطوط میرے پاس آئے ہیں اُن میں سے بعض میں تو اصل معاملہ کو بالکل نظر اَنداز کر دیا گیا ہے مگر بعض نے ٹھنڈے دِل سے غور کیا ہے اَور مولوی صاحب کو بھی اِس ضمن میں خطوط لکھے