ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
|
اِمام اعظم کی مسند ابی حنیفہ، قاضی القضاة اِمام ابو یوسف کی کتاب الخراج ، بدائع الصنائع ، فتح القدیر اَور عنایہ شرح ہدایہ اَور شامی سے حنفی مسلک اَور مسلک مالکی اِمام مالک کے مسلک کی قدیم ترین کتاب المدونہ سے، اَور مسلکِ شافعی خود اُن کی کتاب ''الام'' مختصر المزنی سے اَور حنبلی مسلک اُن کی اہم اَور معروف ترین کتاب ''المغنی'' سے لے کر لکھ رہا ہوں ۔ ٭ اِمام اعظم ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ نے اپنی مسند میں کوڑے مارتے وقت جلّاد کے لیے صرف اِتنا ہاتھ اُٹھانا بتلایا ہے کہ اُس کی بغل نظر نہ آئے کوڑے کی گھنڈی کاٹ دی جائے اَور اُسے نرم کر لیا جائے۔ (مسند ِاَبی حنیفہ ص: ١٥٥، بدائع ص: ٦٠ ج ہفتم، المغنی ص: ٣١٥ ج:٨) ٭ فقہ حنفی کی معروف ترین کتاب ہدایہ اَور اُس کی شرح فتح القدیر اَور عنایہ میں ہے : کوڑااِ کہرا ہو، اگر دوہرا ہو (دو تسموں والا ہو) یا دُمدار (لمبے سرے کا) بنایا گیا ہو تو وہ دو کوڑوں کے برابر شمار ہو گا۔( فتح القدیر ص: ١٢٦ج: ٤) ٭ کوڑا نہ بالکل نیا ہو نہ بالکل پرانا۔( مختصر المزنی ص: ٢٦٧) ٭ کوڑادرمیانی درجہ کا ہو۔( کتاب الخراج : ١٦٢) ٭ یہ لحاظ رکھنا ضروری ہو گا کہ زیادہ چوٹ نہ لگے۔ ٭ کمزور آدمی کو جتنی اُس کی برداشت ہو رعایت رکھتے ہوئے کوڑے لگائے جائیں گے۔ ٭ کوڑے ایک جگہ نہیں مارے جائیں گے بلکہ سارے جسم پر مارے جائیں گے۔ ٭ سر چہرہ اَور شرمگاہ پر کوڑے نہیں مارے جائیں گے۔( ہدایہ و شرح ہدایہ فتح القدیر مع عنایہ ص: ١٢٦ ج: ٤) ٭ سینہ اَور پیٹ پر بھی نہ مارے۔ (شامی ص١٦١ ج:٢) ٭ شدید گرمی اَور شدید سردی میں بھی کوڑے نہیں لگائے جائیں گے۔ ٭ کوڑے ایک ہی جگہ نہ مارے جائیں کہ کھال پھٹ جائے اَیسی مار جس سے کھال پھٹ جائے یا کوئی عضو تلف ہو جائے جائز نہیں۔ (بدائع الصنائع ص: ٥٩ ج: ٧، المغنی ص: ٣١٦ج: ٨ ) ٭ حد اُس پر کھڑے کھڑے لگائی جائے گی نہ تو اُسے ٹکٹکی پر باندھا جائے گا نہ زمین پر لٹایا جائے گا