Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010

اكستان

26 - 64
کو بھی کافر کہہ ڈالا تھا۔
 مسعود صاحب نے لکھا ہے کہ  :
''کسی عالم ِ دین کے سیاسی مسلک سے اِنحراف کفر واِلحاد نہیں۔ ''
٭  یہ تو ٹھیک ہے مگر میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کسی عالم کی مخالفت میں اِس پر تہمتیں لگانا بے تحقیق  کسی عالم یا کسی بھی مسلمان کو حرام خور سود خور کہنا اَور بے سبب اَیسے بیانات جاری کرناکیا یہ بھی رَوا ہے؟ اگر یہ رَوا ہے تو ہمیں بھی اجازت ہونی چاہیے کہ ہم بھی کسی کے بارے میں با ثبوت اِسی قسم کی باتیں پیش کردیں۔ 
جناب مسعود صاحب لکھتے ہیں  : 
''مولانا حسین احمد مدنی نے جس وقت یہ فرمایا تھا کہ قومیں اَوطان سے بنتی ہیں علامہ اقبال نے فوراً کہا تھا  عجم ہنوز نداند  الخ'' 
٭  اِس کے جواب میں عرض ہے کہ حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ نے یہ جملہ فرمایا ہی نہیں، نہ وہ اِس کے قائل تھے۔ 
پروفیسر یوسف سلیم چشتی   ١  جنہیں قائد اعظم نے ایک دفعہ آسٹریلین مسجد(لاہور) میں اپنی جگہ طلباء سے خطاب کرنے کا شرف بھی بخشا تھا اَور اُنہیں مصور ِ پاکستان علامہ اِقبال کے شارح کلام ہونے کا وہ درجہ حاصل ہے جو کسی دُوسرے کو نہیں۔ وہ علامہ کے اِختلاف کا پورا قصہ یوں تحریر فرماتے ہیں  : 
''٨ جنوری ١٩٣٨ء کی شب میں حضرت مولانا مدنی نے صدر بازار دہلی متصل پل بنگش ایک جلسہ میں ایک تقریر فرمائی جس کا بڑا حصہ ٩ جنوری کے ''تیج'' اَور ''اَنصاری'' دہلی میں شائع ہوا ،چند روز کے بعد ''الامان'' اَور ''وحدت'' دہلی نے اِس تقریر کو قطع وبرید کے بعد اپنے صفحات میں جگہ دی، اِن پرچوں سے ''زمیندار'' اَور ''اِنقلاب '' لاہور نے اِس تقریر کو نقل کیا اَور یہ جملے حضرت اَقدس کی طرف منسوب کردیے کہ حسین احمد دیوبندی 
نے مسلمانوں کویہ مشورہ دیا ہے کہ چونکہ اِس زمانے میں قومیں وطن سے بنتی ہیں مذہب
   ١  واضح رہے کہ پروفیسر یوسف سلیم صاحب چشتی نے حضرت اقدس   جو کہ صاحب ِ مضمون ہیں،کے دست ِمبارک پر بیعت کا شرف حاصل کر رکھا تھا۔(ادارہ)

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 13 1
4 یہودی صرف دعویدار ہیں جبکہ مسلمان عمل پیرا : 14 3
5 ''توحید'' کے متعلق تمام اَنبیاء کا مؤقف ایک ہے : 14 3
6 دُنیا کو ترقی کر کے جہاں تک جانا ہے وہ سب اَحکام بتلادیے گئے ہیں : 15 3
7 پہلے پہل اَیامِ بیض اَور عاشوراء کے روزے فرض تھے : 16 3
8 یہودیوں سے مشابہت نہیں ہونی چاہیے : 16 3
9 حضرت حسین کی شہادت اِس مبارَک دِن میں ہوئی : 16 3
10 اِس دن سُرمہ لگانا اَور اہلِ خانہ کے لیے اَچھا کھانا پکانا : 17 3
11 ختمِ بخاری شریف 17 3
12 ملفوظات شیخ الاسلام 18 1
13 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 18 12
14 علمی مضامین 21 1
15 مدنی فارمولا 21 14
16 نظریۂ پاکستان اَور علماء : 23 14
17 جناب جسٹس جا وید اِقبال صاحب ٢ سے گزارش 31 14
18 بیادِحضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب 33 1
19 تربیت ِ اَولاد 34 1
20 بچے پر ماں کے اَخلاق و عادات کا اَثر : 34 19
21 یک حکایت : 35 19
22 اَولاد کو نیک بنانے کا دُوسرا درجہ : 35 19
23 شروع عمر میں بچہ کی تربیت و نگرانی کی زیادہ ضرورت ہے : 36 19
24 ایک عقلمند تجربہ کار کا قول : 36 19
25 سب سے بڑے بچہ کی اِصلاح و تربیت کی زیادہ ضرورت : 37 19
26 تعلیم و تربیت اَور اچھی عادتیں سکھانے کی ضرورت : 37 19
27 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 38 1
28 حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا 38 27
29 پہلا نکاح : 38 27
30 حرم ِ نبوت میں آنا : 40 27
31 ولیمہ : 43 27
32 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 44 1
33 رشتے دار ی کا خیال : 44 32
34 یتیموںکی خبر گیری : 46 32
35 بیواؤں اَور مسکینوں کی رعایت : 47 32
36 گلد ستۂ اَحادیث 48 1
37 ظالم حاکم وقاضی کا اَنجام : 48 36
38 آہ ! مولانا خواجہ ٔ خواجگان 49 1
39 مرادِ قیومِ زماں و قطبِ دَوراں : 49 38
40 تعلیم قرآن : 50 38
41 فارسی وعربی تعلیم : 50 38
42 دارُالعلوم عزیزیہ بھیرہ میں داخلہ : 51 38
43 جامعہ اِسلامیہ ڈابھیل (اِنڈیا) میںداخلہ : 51 38
44 دارالعلوم دیو بند میں داخلہ : 51 38
45 باطنی علوم و فیوض کی تحصیل : 51 38
46 تدریسی خدمات : 52 38
47 حضرت شیخ کی خصوصی شفقت : 52 38
48 ہفت سلاسل کی خلافت و اِجازت : 53 38
49 تحفظ ختم نبوت : 53 38
50 خانقاہ سراجیہ کی مسند نشینی : 54 38
51 شادی خانہ آبادی : 54 38
52 وفات حسرتِ آیات : 55 38
53 جانشین : 56 38
54 مصادر و مراجع : 57 38
55 دینی مسائل 58 1
56 ( قَسم کھانے کا بیان ) 58 55
57 قَسم تین طرح پر ہوتی ہے : 58 55
58 قَسم کے تعدد کا ضابطہ : 59 55
59 قَسم کے کفارے کابیان : 60 55
60 اَخبار الجامعہ 62 1
61 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 64 1
Flag Counter