Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010

اكستان

56 - 64
 اَخباری اَندازہ کے مطابق آپ کی نمازجنازہ میں چار لاکھ اَفراد نے شرکت کی سعادت حاصل کی،  بہت سے بزرگوں سے یہ کہتے بھی سنا گیا کہ پاکستان کی تریسٹھ سالہ تاریخ میں اَب تک اِتنا بڑاجنازہ کسی کا دیکھنے میں نہیں آیا، الحمدللہ منتظمین ِخانقاہ نے اَیسا نظم بنایا تھا کہ نہایت خوش اُسلوبی سے اِتنے بڑے مجمع نے نماز اَدا کی  اَور بعد اَزاں تدفین کا عمل ہوا لیکن کسی قسم کی کوئی بد نظمی کہیں بھی دیکھنے میںنہیںآئی، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اُس روز موسم بھی خوشگوار تھااَیسامحسوس ہو رہا تھاکہ جیسے حضرت رحمہ اللہ اپنی زندگی میں اپنے متوسلین اَور خاتم النبیین ۖکی اُمت کے لیے سراپا رحمت اَور ٹھنڈی چھاؤں تھے اِسی طرح آپ جاتے جاتے بھی اُن لاکھوں نفوس   کو اپنی چادر رأفت میں سمو کر جارہے ہیں، آسمانی سورج اپنی تمام ترتمازت و تپش کو لپیٹے اَور بادل بادِسموم کو   برودت سے تبدیل کیے ایک کھلے میدان میں جمع لاکھوں اَفراد کے لیے تسکین وراحت کا سامان کیے ہوئے تھے۔ 
جانشین  :
صاحبزادہ حضرت مولاناعزیزاحمد صاحب مدظلہم ،صاحبزادہ حضرت مولانا خلیل احمد صاحب مدظلہم اورصاحبزادہ حضرت مولانارشید احمد صاحب مدظلہم کو حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب کے مجاز حضرت مولانا اَنظر شاہ صاحب کشمیریبن حضرت مولانا اَنور شاہ صاحب کشمیری نے١٤٢٩ھ میں اِجازت بیعت سے سرفراز فرمایا جس پر حضرت خواجہ صاحب نے اطمینان کا اظہار فرمایا تھا، ٢٢جُمادَی الاُولیٰ ١٤٣١ھ/٧مئی٢٠١٠ء بروز جمعہ قائد ِجمعےة حضرت مولانافضل الرحمن صاحب مدظلہم اور حضرت حاجی خلیفہ عبدالرشید صاحب مدظلہم خلیفہ مجاز حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب نے صاحبزادہ حضرت مولانا خلیل احمد صاحب مدظلہم (جوآپ کی زندگی میں بھی خانقاہ شریف اَور مدرسہ سعدیہ کی ذمہ داری بحسن و خوبی نبھا رہے تھے)کی دستار بندی فرمائی اَور آپ کوحضرت مخدوم زماں   کا رُوحانی جانشین مقرر فرمایا،اِس موقع پر حضرت  کے دیگر مجازین اَور متوسلین  کی کافی تعداد موجود تھی۔
اللہ پاک اِس خانقاہ کو تا اَبد قائم رکھے اَور تشنگایانِ معرفت خداوندی اِس چشمہ صافی سے اپنے قلوب کوسیراب کرتے رہیں،آمین۔
 اِین دُعاء اَز من و ازجملہ جہان آمین باد
محمد عابد   ٢/٦/١٤٣١ھ

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 13 1
4 یہودی صرف دعویدار ہیں جبکہ مسلمان عمل پیرا : 14 3
5 ''توحید'' کے متعلق تمام اَنبیاء کا مؤقف ایک ہے : 14 3
6 دُنیا کو ترقی کر کے جہاں تک جانا ہے وہ سب اَحکام بتلادیے گئے ہیں : 15 3
7 پہلے پہل اَیامِ بیض اَور عاشوراء کے روزے فرض تھے : 16 3
8 یہودیوں سے مشابہت نہیں ہونی چاہیے : 16 3
9 حضرت حسین کی شہادت اِس مبارَک دِن میں ہوئی : 16 3
10 اِس دن سُرمہ لگانا اَور اہلِ خانہ کے لیے اَچھا کھانا پکانا : 17 3
11 ختمِ بخاری شریف 17 3
12 ملفوظات شیخ الاسلام 18 1
13 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 18 12
14 علمی مضامین 21 1
15 مدنی فارمولا 21 14
16 نظریۂ پاکستان اَور علماء : 23 14
17 جناب جسٹس جا وید اِقبال صاحب ٢ سے گزارش 31 14
18 بیادِحضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب 33 1
19 تربیت ِ اَولاد 34 1
20 بچے پر ماں کے اَخلاق و عادات کا اَثر : 34 19
21 یک حکایت : 35 19
22 اَولاد کو نیک بنانے کا دُوسرا درجہ : 35 19
23 شروع عمر میں بچہ کی تربیت و نگرانی کی زیادہ ضرورت ہے : 36 19
24 ایک عقلمند تجربہ کار کا قول : 36 19
25 سب سے بڑے بچہ کی اِصلاح و تربیت کی زیادہ ضرورت : 37 19
26 تعلیم و تربیت اَور اچھی عادتیں سکھانے کی ضرورت : 37 19
27 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 38 1
28 حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا 38 27
29 پہلا نکاح : 38 27
30 حرم ِ نبوت میں آنا : 40 27
31 ولیمہ : 43 27
32 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 44 1
33 رشتے دار ی کا خیال : 44 32
34 یتیموںکی خبر گیری : 46 32
35 بیواؤں اَور مسکینوں کی رعایت : 47 32
36 گلد ستۂ اَحادیث 48 1
37 ظالم حاکم وقاضی کا اَنجام : 48 36
38 آہ ! مولانا خواجہ ٔ خواجگان 49 1
39 مرادِ قیومِ زماں و قطبِ دَوراں : 49 38
40 تعلیم قرآن : 50 38
41 فارسی وعربی تعلیم : 50 38
42 دارُالعلوم عزیزیہ بھیرہ میں داخلہ : 51 38
43 جامعہ اِسلامیہ ڈابھیل (اِنڈیا) میںداخلہ : 51 38
44 دارالعلوم دیو بند میں داخلہ : 51 38
45 باطنی علوم و فیوض کی تحصیل : 51 38
46 تدریسی خدمات : 52 38
47 حضرت شیخ کی خصوصی شفقت : 52 38
48 ہفت سلاسل کی خلافت و اِجازت : 53 38
49 تحفظ ختم نبوت : 53 38
50 خانقاہ سراجیہ کی مسند نشینی : 54 38
51 شادی خانہ آبادی : 54 38
52 وفات حسرتِ آیات : 55 38
53 جانشین : 56 38
54 مصادر و مراجع : 57 38
55 دینی مسائل 58 1
56 ( قَسم کھانے کا بیان ) 58 55
57 قَسم تین طرح پر ہوتی ہے : 58 55
58 قَسم کے تعدد کا ضابطہ : 59 55
59 قَسم کے کفارے کابیان : 60 55
60 اَخبار الجامعہ 62 1
61 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 64 1
Flag Counter