ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010 |
اكستان |
|
قسط : ١٧ تربیت ِ اَولاد ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ) زیر ِنظر رسالہ '' تربیت ِ اولاد'' حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے افادات کا مرتب مجموعہ ہے جس میں عقل ونقل اور تجربہ کی روشنی میں اَولاد کے ہونے ، نہ ہونے، ہوکر مرجانے اور حالت ِ حمل اور پیدائش سے لے کر زمانۂ بلوغ تک رُوحانی وجسمانی تعلیم وتربیت کے اِسلامی طریقے اور شرعی احکام بتلائے گئے ہیں ۔ پیدائش کے بعد پیش آنے والے معاملات ، عقیقہ، ختنہ وغیرہ اُمور تفصیل کے ساتھ ذکر کیے گئے ہیں، مرد عورت کے لیے ماں باپ بننے سے پہلے اور اُس کے بعد اِس کا مطالعہ اولاد کی صحیح رہنمائی کے لیے انشاء اللہ مفید ہوگا۔اِس کے مطابق عمل کرنے سے اَولاد نہ صرف دُنیا میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگی بلکہ ذخیرہ ٔ آخرت بھی ثابت ہوگی اِنشاء اللہ۔اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے استفادہ کی توفیق نصیب فرمائے۔ اَولاد کو نیک بنانے کی پہلی منزل بچے پر ماں کے اَخلاق و عادات کا اَثر : بچے اَکثر مائوں کی گود میں پلتے ہیں جو مرد ہونے ہیں اَور اُن پر مائوں کے اَخلاق و عادات کا بڑا اَثر ہوتا ہے حتّٰی کہ حکماء کا قول ہے کہ جس عمر میں بچہ عقل ہیولانی کے درجہ سے نکل جاتا ہے تو وہ اُس وقت بات نہ کرسکے مگر اُس کے دماغ میں ہر بات اَور ہر فعل نقش (جم) ہوجاتا ہے اِس لیے اُس کے سامنے کوئی بات بھی بے جا اَور نازیبا نہیں کرنی چاہیے بلکہ بعض حکماء نے یہ لکھا ہے کہ بچہ جس وقت ماں کے پیٹ میں جنین کی حالت میںہوتا ہے اُس وقت بھی ماں کے اَفعال کا اَثر پڑتا ہے اِس لیے حکماء ِالٰہی نے یہ کہا ہے کہ ماں کو لازم ہے کہ حمل کے زمانے میں نہایت تقویٰ و طہارت سے رہے کیونکہ حمل کی حالت میں بھی اُس کے اَفعال کا اَثر جنین (بچہ) پر ہوتا ہے۔