ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010 |
اكستان |
|
''قیوم زماں قدس سرہ نے ایک مرتبہ آپ کے والد ِگرامی حضرت خواجہ محمد عمر صاحب سے فرمایا کہ آپ کے پاس تین ایسی چیزیں ہیں کہ میرے پاس اِس قسم کی ایک بھی نہیں۔ آپ اُن میں سے ایک مجھے دے دیں ( اُس وقت حضرت خواجہ خان محمد صاحبکے ہر دو برادران گرامی شیر محمد صاحب اَور فتح محمد صاحب حیات تھے اَور آپ تینوں میں منجھلے تھے اَور محترم ملک محمد اَفضل صاحب رحمة اللہ علیہ اَبھی تو لد نہ ہوئے تھے۔ اِتفاق کی بات کہ اُن دِنوں لنگر کی شِیر دار(دُودھ دینے والی) بھینس خشک ہو چکی تھی اَور حضرت خواجہ محمد عمر صاحب کے پاس تین بھینسیں تھیں چنانچہ اُنہوں نے خیال کیا کہ حضرت اقدس قدس سرہ العزیز اپنے لنگر کے دَرویشوں کے لیے ایک بھینس طلب فرما رہے ہیں لہٰذا فرمایا کہ آپ میری تینوں شیر دار بھینسیں لے لیں۔ اِس پر قیوم زماں قدس سرہ مسکرائے اَور فرمایا : ''خواجہ عمر! ہمیں کسی بھینس کی احتیاج نہیں، اپنا ایک بیٹا ہمیں دے دو۔'' حضرت خواجہ محمد عمر صاحب نے جواب دیا کہ آپ جونسا لڑکا پسند فرمائیں وہ آپ کی خدمت کے لیے حاضر ہے، چنانچہ حضرت اَقدس قدس سرہ کے اِرشاد کے مطابق مخدوم زماں حضرت خان محمد صاحب کو سکول کی تعلیم سے ہٹا کر آپ کی خدمت میں خانقاہ شریف بھیج دیا گیا۔'' تعلیم قرآن : قیومِ زماں حضرت مولانا ابو السعد احمد خان صاحب رحمہ اللہ کے مخلص خادم اَوراِرادت مند حضرت مولانا سید پیر عبداللطیف شاہ (احمد پور سیال) خلیفہ مجاز نائب قیومِ زماں حضرت مولانا عبداللہ صاحب لدھیانوی سے قرآنی تعلیم کے ساتھ ساتھ اِبتدائی کتب پڑھیں۔ حضرت مولانا سید عبداللطیف شاہ صاحب حضرت سید مخدوم جہانیاں جہاں گشت کی اَولادِ اَمجاد میں سے تھے۔ فارسی وعربی تعلیم : آپ نے فارسی نظم و نثر اَورعربی صرف و نحو کی کتب اپنے شیخ و مرشد حضرت مولانا عبداللہ لُدھیانوی سے پڑھیں۔