ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010 |
اكستان |
|
''اِن تمام اقوال میں کشمیر کا کوئی تذکرہ موجود نہیں ہے مگر چوہدری رحمت علی صاحب بانی پاکستان نیشنل موومینٹ١٩٣٣ء میں کشمیر کو بھی اِس میں داخل فرماتے ہوئے پاکستان کی وجۂ تسمیہ میں حر فِ کاف کو کشمیر ہی میں سے لیتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ مسلم آبادی کی وہاں پر خصوصی اَور غیر معمولی اکثریت اِس کی مقتضی بھی ہے اگرچہ لیگی حضرات اِس سے ساکت یا مخالف معلوم ہوتے ہیں۔'' ( پاکستان کیا ہے ؟حصہ دوم ص ٨ ، ناشر ناظم جمعیة علماء ِہند مطبوعہ دِلی پرنٹنگ ورکس) اِن کے فریق ِ مخالف کو اِس کی بھول چوک پر متنبہ کرنا اُن کی للہیت اَور اخلاص بمسلمین کی اعلیٰ مثال اَور مسعود صاحب کے تحریر کردہ اِس شعر کی مصداق ہے ۔ اگر بینم کہ نابینا و چاہ اَست اگر خاموش بنشینم گناہ اَست ہندوستان کی تین بڑی جماعتوں جمعیة علماء ِہند ،کانگریس، اَور مسلم لیگ کی تجاویز اَور اُن کی تشریح ''توضیح تجاویز'' کے نام سے مولاناسیّد محمد میاں صاحب ناظم جمعیة علمائِ ہند نے مرتب کر کے اُسی دَور میں شائع کی تھیں۔ اُس میں وہ اُس وقت کی صوبائی حالت کے مطابق تحریر فرماتے ہیں : ''کیونکہ موجودہ تقسیم کے بموجب چار صوبوں میں اَور بشمول بلوچستان و کشمیر وآسام سات صوبوں میں وہ خود اَکثریت میں ہیں۔''( توضیح تجاویز ص ٩ ) کہنایہ ہے کہ اِن حضرات نے کشمیر کا ذکر جابجا کیاہے۔ اَور حضرت مدنی نے باقاعدہ مسلم لیگ کو توجہ دِلائی ہے کہ وہ اِسے اپنے مطالبہ میں شامل کرنا نہ بھولے تاکہ اَگر تقسیم کا فار مولا منظور ہو تو بھی بہت بڑی مسلم مملکت وجود میں آئے مسلمانوں کا نفع ہو۔ مسعود صاحب لکھتے ہیں : ''تحریک ِ پاکستان کے وقت بھی تاریخ خود کو دہرا رہی تھی جس بزرگ نے مسلم قوم کی دستگیری کی علماء کرام نے کفر کے فتوے داغنے شروع کردیے۔ '' ٭ میں اِس کا جواب نہیں بلکہ اِس کی وضاحت کرنی ضروری سمجھتاہوں کہ اَکابر جمعیة علمائِ ہند نے ایسا نہیں کیا وہ اَور لوگ ہیں جنہوں نے علامہ اِقبال اَور قائد اعظم کو حتی کہ مسلم لیگ میں شرکت کرنے والے