ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010 |
اكستان |
|
دَور میں علمی چیزیں بہت زیادہ آگئیں اِتنی کہ جہاں تک دُنیا کو ترقی ہوکر پہنچنا تھا اُتنی آگئیں۔رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ ہم حضرت موسٰی علیہ السلام کے زیادہ قریب ہیں ہم زیادہ حق رکھتے ہیں کہ اُن کی پیروی کریں یا اُن کو جس چیز سے خوشی ہوئی تھی اُس پر ہم خوش ہوں ہمیں زیادہ حق ہے تو پھر آپ نے روزہ رکھا۔ پہلے پہل اَیامِ بیض اَور عاشوراء کے روزے فرض تھے : اِسلام میں شروع شروع میں تو روزے فرض کیے گئے تھے ''ایامِ بیض'' کے ہر مہینے میں تین دن تیرہ چودہ پندرہ یہ فرض تھے ،جب رمضان آگیا تو پھر یہ فرض منسوخ ہوگیا اَب جو چاہے وہ رکھے روزے ہر مہینے چاہے نہ رکھے، اُس طرح سے تیس روزے بن جاتے ہیں اَور ہر نیکی کا دس گنا بدلہ ہوتا ہے ہر مہینے میں تین روزے ہوگئے گویا مہینہ بھر روزہ ہوگیااُس کا اللہ نے جو وعدہ فرمایا ہے اَجر کا وہ اِس حساب سے وعدہ فرمایا ہے کہ میں اِس طرح دُوں گا۔ ایسا بھی وقت گزرا ہے مدینہ منورہ آنے کے بعد کہ رسول اللہ ۖ نے یہ دس محرم کا روزہ بھی فرض فرمایا تھا کہ یہ بھی رکھو یہ بھی واجب رہا ہے لیکن جب رمضان آگیا تو پھر یہ منسوخ ہوگیا اَب یہ سب روزے نفلی رہ گئے تو مَنْ شَائَ صَامَہ جس کا دل چاہے وہ رکھ لے روزے ۔ بہرحال ایک ایسا روزہ کہ جو فرض رہا ہو اَب اگرچہ فرض نہیں رہا لیکن اُسے مزید فضیلت تو حاصل ہے اَور روزوں کے اُوپر برتری حاصل ہے اُس کو اَجر کے حساب سے۔ یہودیوں سے مشابہت نہیں ہونی چاہیے : تو آقائے نامدار ۖ نے یہ فرمایا تھا کہ اَگر ہم آئندہ رکھیں گے روزے جس سال رسول اللہ ۖ دُنیا سے رُخصت ہوگئے اُس میں فرمایا تھا کہ آئندہ سے اگر ہم روزے رکھیں گے تو اِس کے ساتھ ایک اَور ملالیں گے تاکہ یہودیوں کی عبادت سے ہماری عبادت میں فرق ہوجائے وہ رکھتے تھے ایک ہی دِن کا تو مسلمانوں کو فرمایا کہ وہ رکھیں دو دِن کا ،نو دس یا دس گیارہ۔ حضرت حسین کی شہادت اِس مبارَک دِن میں ہوئی : یہ دِن مبارک شمار ہوتا آیا حتّٰی کہ اِس میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ پیش آیا تو