Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010

اكستان

38 - 64
اُمت ِمسلمہ کی مائیں 						   	   قسط  :  ١٦
حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا 
(  حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب بلند شہری  )
حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح ہونے کے بعد آنحضرت  ۖ  کا نکاح حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ہوا اُن کی والدہ کا نام اُمیہ تھا جو آنحضرت  ۖ کی حقیقی پھوپھی تھیں۔ 
حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا پہلا نکاح حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے ہوا تھا جو رسولِ خدا  ۖ کے آزاد کردہ غلام تھے۔ جب اُنہوں نے طلاق دی تو اللہ رب العزت نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا  کا نکاح سیّد ِعالم  ۖ  سے کردیا۔ 
پہلا نکاح  : 
جیسا کہ اَبھی ذکر ہوا سیّد عالم  ۖ نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا پہلا نکاح حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے کردیا تھا۔ حضرت زید رضی اللہ عنہ کے والد کا نام حارثہ اَور والدہ کا نام سعدی تھا۔ اُن کی والدہ اپنے بچہ (زید بن حارثہ) کو لے کر میکے جارہی تھیں کہ لُٹیروں نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو چھین کر مکّہ کے بازار میں لا کر بیچ دیا۔ خریدنے والے حکیم بن حزام حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے تھے۔ اُنہوںنے چار سو دِرہم میں خرید کر اپنے پھوپھی (حضرت خدیجہ ) کو دے دیا اَور جب حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کانکاح آنحضرت  ۖ سے ہوا تو اُنہوںنے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو ہبَةً سیّد عالم  ۖ کی خدمت میں پیش کردیا۔ آپ  ۖ  نے اِن کو آزاد فرماکر اپنا بٹیا بنا لیا اَور وہ زید بن محمد (ۖ) کے نام سے مشہور ہوگئے اَور آنحضرت  ۖ کی مصاحبت اُن کو ایسی بھلی لگی کہ اُن کے والد اَور چچا خبر پاکر مکہ معظمہ اِن کو لینے آئے تو باوجودیکہ آنحضرت  ۖ نے اِن کو اِختیار دے دیا تھا کہ تم چاہو تو چلے جاؤلیکن وہ نہ گئے اَور والد اَور چچا  اَور سارے کنبہ کے مقابلہ میں آنحضرت  ۖ  کو ترجیح دی۔
جب حضرت زید رضی اللہ عنہ بالغ ہوگئے تو آنحضرت  ۖ نے اِن کا نکاح اپنی باندی برکہ نامی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 13 1
4 یہودی صرف دعویدار ہیں جبکہ مسلمان عمل پیرا : 14 3
5 ''توحید'' کے متعلق تمام اَنبیاء کا مؤقف ایک ہے : 14 3
6 دُنیا کو ترقی کر کے جہاں تک جانا ہے وہ سب اَحکام بتلادیے گئے ہیں : 15 3
7 پہلے پہل اَیامِ بیض اَور عاشوراء کے روزے فرض تھے : 16 3
8 یہودیوں سے مشابہت نہیں ہونی چاہیے : 16 3
9 حضرت حسین کی شہادت اِس مبارَک دِن میں ہوئی : 16 3
10 اِس دن سُرمہ لگانا اَور اہلِ خانہ کے لیے اَچھا کھانا پکانا : 17 3
11 ختمِ بخاری شریف 17 3
12 ملفوظات شیخ الاسلام 18 1
13 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 18 12
14 علمی مضامین 21 1
15 مدنی فارمولا 21 14
16 نظریۂ پاکستان اَور علماء : 23 14
17 جناب جسٹس جا وید اِقبال صاحب ٢ سے گزارش 31 14
18 بیادِحضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب 33 1
19 تربیت ِ اَولاد 34 1
20 بچے پر ماں کے اَخلاق و عادات کا اَثر : 34 19
21 یک حکایت : 35 19
22 اَولاد کو نیک بنانے کا دُوسرا درجہ : 35 19
23 شروع عمر میں بچہ کی تربیت و نگرانی کی زیادہ ضرورت ہے : 36 19
24 ایک عقلمند تجربہ کار کا قول : 36 19
25 سب سے بڑے بچہ کی اِصلاح و تربیت کی زیادہ ضرورت : 37 19
26 تعلیم و تربیت اَور اچھی عادتیں سکھانے کی ضرورت : 37 19
27 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 38 1
28 حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا 38 27
29 پہلا نکاح : 38 27
30 حرم ِ نبوت میں آنا : 40 27
31 ولیمہ : 43 27
32 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 44 1
33 رشتے دار ی کا خیال : 44 32
34 یتیموںکی خبر گیری : 46 32
35 بیواؤں اَور مسکینوں کی رعایت : 47 32
36 گلد ستۂ اَحادیث 48 1
37 ظالم حاکم وقاضی کا اَنجام : 48 36
38 آہ ! مولانا خواجہ ٔ خواجگان 49 1
39 مرادِ قیومِ زماں و قطبِ دَوراں : 49 38
40 تعلیم قرآن : 50 38
41 فارسی وعربی تعلیم : 50 38
42 دارُالعلوم عزیزیہ بھیرہ میں داخلہ : 51 38
43 جامعہ اِسلامیہ ڈابھیل (اِنڈیا) میںداخلہ : 51 38
44 دارالعلوم دیو بند میں داخلہ : 51 38
45 باطنی علوم و فیوض کی تحصیل : 51 38
46 تدریسی خدمات : 52 38
47 حضرت شیخ کی خصوصی شفقت : 52 38
48 ہفت سلاسل کی خلافت و اِجازت : 53 38
49 تحفظ ختم نبوت : 53 38
50 خانقاہ سراجیہ کی مسند نشینی : 54 38
51 شادی خانہ آبادی : 54 38
52 وفات حسرتِ آیات : 55 38
53 جانشین : 56 38
54 مصادر و مراجع : 57 38
55 دینی مسائل 58 1
56 ( قَسم کھانے کا بیان ) 58 55
57 قَسم تین طرح پر ہوتی ہے : 58 55
58 قَسم کے تعدد کا ضابطہ : 59 55
59 قَسم کے کفارے کابیان : 60 55
60 اَخبار الجامعہ 62 1
61 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 64 1
Flag Counter