ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010 |
اكستان |
|
ولیمہ : حضرت زینب رضی اللہ عنہاسے آنحضرت ۖ کا نکاح ذیقعدہ سن ٥ھ میں ہوا۔ بعض نے سن ٣ھ بھی لکھا ہے مگر صحیح سن ٥ھ ہے۔ نکاح کے بعد جب رات گزر گئی اَور آنحضرت ۖ نے اپنی نئی بیوی سے ملاقات فرمائی تو صبح کو جب دِن چڑھ گیا توآنحضرت ۖ نے ولیمہ کی دعوت کی، ایک بکری ذبح فرماکر کے ولیمہ کیا۔ حضرت انس فرماتے تھے کہ اَیسا ولیمہ آپ ۖ نے کسی اَور بیوی کا نہیں کیا۔ اُن کے الفاظ یہ ہیں : مَا اَوْلَمَ رَسُوْلُ اللّّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی امْرَأَةٍ مِّنْ نِّسَائِہ اَکْثَرَ اَوْاَفْضَلَ مَا اَوْلَمَ عَلٰی زَیْنَبَ ۔( مسلم شریف) ''حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے شادی کر کے جو آپ ۖ نے ولیمہ کیا اِس سے بہتر ولیمہ آپ ۖ نے کسی بیوی سے شادی کرنے پر نہیں کیا۔'' آنحضرت ۖ نے بھی بکری ذبح فرمائی اَور حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ اُم سلیم رضی اللہ عنہا نے بھی اِس موقع پر آپ ۖ کی خدمت میں حضرت اَنس رضی اللہ عنہ کے ہاتھ حریرہ بنا کر ایک برتن میں بھیج دیا اَور تقریبًا تین سو اَفردنے پیٹ بھر کر کھایا۔ (جمع الفوائد) آنحضرت ۖ نے حضرت اَنس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ جاؤ فلاں فلاں کو اَوراُن کے علاوہ جو تم کو ملے بُلالاؤ۔ حضرت اَنس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں بہت سوں کو بُلالایا جس کے نتیجہ میں آپ ۖ کا چبوترہ اَور حجرہ میں آدمی ہی آدمی بھر گئے۔ آپ ۖ نے اُن لوگوں سے فرمایا کہ دَس دَس کا حلقہ بنالو اَورہر شخص اپنی طرف سے کھائے۔ حضرت اَنس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت ۖ نے اپنا دَست مبارک اِس کھانے میں رکھا اَور کچھ پڑھااِس کھانے میں اِتنی برکت ہوئی کہ سب نے کھایا تب بھی ختم نہ ہوا۔ سب فارغ ہوگئے تو سیّد عالم ۖ نے مجھ سے فرمایا کہ اَے اَنس اِس کھانے کو اُٹھالو۔ میں نے اِسے اُٹھایا تو یہ فیصلہ نہ کر سکا کہ جب یہ کھانا میں نے لوگوں کے کھانے کے لیے رکھا تھا اُس وقت زیادہ تھا یا اَب زیادہ ہے۔ (مسلم شریف)غرضیکہ اِس میں اِتنی برکت ہوئی کہ سینکڑوں آدمیوں کے کھالینے پر بھی سارا بچ گیا بلکہ اَیسا معلوم ہوتا تھا کہ پہلے سے زیادہ ہے۔(جاری ہے) ض ض ض