ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010 |
اكستان |
|
قسم ٹوٹ جائے گی اَور دُوسرا کام کرنے سے دوبارہ نہ ٹوٹے گی کیونکہ اِس صورت میں دو کاموں کے مجموعہ کو بے کیے چھوڑنے کی قسم کھائی اَور اُن میں سے ایک کام کیا تو مجموعہ بے کیے نہ چُھوٹا لہٰذا قسم ٹوٹ گئی اَور کفارہ واجب ہوا اَور آگے مزید قسم باقی نہ رہی۔ قَسم کے کفارے کابیان : مسئلہ : اگر کسی نے قسم توڑڈالی تو اِس کا کفارہ یہ ہے کہ دس محتاجوں کودو وقت کاکھانا کھلا دے یاکچا اَناج دے دے اَور ہر فقیر کو آدھی چھٹانگ اَور پونے دو سیر گیہوں دینا چاہیے بلکہ اَحیاطاً پورے د وسیر دیدے اَور اَگر جَو دے تو اِس کے دُو گنے دے۔ فقیر کو کھانا کھلانے کے باقی مسائل وہی ہیں جو روزے کے کفارے کے ہیں۔ یا دس فقیروں کو کپڑا پہنا دے۔ ہر فقیر کو اِتنا بڑاکپڑا دے جس سے بدن کا زیادہ حصہ ڈھک جائے جیسے چادریا بڑا لمبا کرتہ دے دیا تو کفارہ اَدا ہوگیا لیکن وہ کپڑا بہت پرانا نہ ہونا چاہیے وہ درمیانے درجے کا اَور تین مہینے سے زیادہ پہنے جانے کے قابل ہو۔ لہٰذا وہ کپڑا جو اِتنا پرانا یا اِتنا باریک ہو کہ تین مہینے سے زائد پہنا نہ جاسکے وہ جائز نہیں۔ اِسی طرح اگرہر فقیر کو فقط ایک ایک لُنگی یا فقط ایک ایک شلوار دے دی تو کفارہ اَدا نہیں ہوا اَلبتہ اگر اِس کے ساتھ کُرتہ بھی ہو تو کفارہ اَدا ہوگیا۔ اِن دونوں باتوں میں اِختیار ہے چاہے کپڑا پہنائے اَور چاہے کھانا کھلائے۔ اَور یہ حکم اُس وقت ہے جب مرد کو کپڑا پہنائے۔اَور اگر کسی غریب عورت کو کپڑا پہنائے تو اِتنا بڑا ہونا چاہیے کہ سارا بدن ڈھک جائے مثلاً پیروں تک لمبا کرتہ اَور ایک سر کی اَوڑھنی ہو جو سر اَور کانوں کو ڈھانپ لے۔ اگر اِتنی بڑی اَوڑھنی دیدے جو گردن کو بھی ڈھانپ لے تاکہ اِس سے نماز بھی پڑھی جاسکے تو یہ اَور اچھا ہے۔ مسئلہ : اگر کوئی ایسا غریب ہو کہ نہ تو کھانا کھلاسکتا ہے اَور نہ کپڑا پہنا سکتا ہے تو لگا تار تین روزے رکھے۔ اگر الگ الگ کر کے تین روزے پورے کیے تو کفارہ اَدا نہیں ہوا، تینوں لگاتار رکھے۔ اگر دو روزے رکھنے کے بعد بیچ میں کسی عذر سے خواہ وہ حیض ہی ہو ایک روزہ چھوڑا تو اَب پھر سے تینوں روزے رکھے۔ مسئلہ : قسم توڑنے سے پہلے ہی کفارہ اَدا کردیا اُس کے بعد قسم توڑی تو کفارہ صحیح نہیں ہوا۔ اَب قسم توڑنے کے بعد پھر سے کفارہ دینا چاہیے اَور جو کچھ فقیروں کو دے چکا ہے اُس کو واپس لینا درست نہیں۔