ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( قَسم کھانے کا بیان ) قَسم تین طرح پر ہوتی ہے : (1) غموس قَسم : زمانہ ٔماضی یا زمانہ ٔحال میں کسی کام کے اَثبات یا کسی کام کے نفی پر جانتے بوجھتے جھوٹی قسم کھانا مثلاً کسی نے نماز نہیں پڑھی اَور جب کسی نے پوچھا تو کہہ دیا خدا کی قسم میں نماز پڑھ چکا یا کسی سے گلاس ٹوٹ گیا اَور جب پوچھا گیا تو کہہ دیا خدا کی قسم میں نے نہیں توڑا۔ حکم : اِس کا گناہ بہت زیادہ ہے اَور اِس کا کفارہ کچھ نہیں۔ بس خوب توبہ و اِستغفارکر کے اپنا گناہ معاف کرائے اِس کے علاوہ اَور کچھ نہیں ہوسکتا۔ (2) لغو قَسم : زمانہ ٔماضی یا زمانہ ٔحال کے کسی کام کے اَثبات یا نفی پر قسم کھانا یہ خیال کرتے ہوئے کہ جیسے وہ کہہ رہا ہے کام اِسی طرح ہواتھا حالانکہ فی الواقع کام اِس طرح نہیں ہوا تھا گویا غلط فہمی میں جھوٹی قسم کھالی جیسے کسی نے کہا خدا کی قسم اَبھی فلاں آدمی نہیں آیا اَور اپنے دِل میں یقین کے ساتھ یہی سمجھتا ہے کہ سچی قسم کھا رہا ہے پھر معلوم ہوا کہ اُس وقت آچکا تھا یا جیسے دُور سے ایک آدمی کو دیکھا اَور سمجھا کہ وہ زید ہے اَور کسی کے سامنے کہا خدا کی قسم میں نے زید کودیکھا بعد میں معلوم ہوا کہ وہ زید نہیں خالد تھا۔ حکم : اِس قَسم میں نہ گناہ ہے نہ کفارہ ہے۔ (3) منعقد قَسم : زمانہ مستقبل میں کسی کام کو کرنے نہ کرنے یا اُس کے ہونے یا نہ ہونے پر قسم کھائی جیسے کوئی کہے خدا کی قسم آج میں تمہاری رَقم اَدا کردُوں گا یا کہا خدا کی قسم آج بارش ہوگی پھر اَگر رقم اَدا نہ کی یا بارش نہ برسی تو قسم ٹوٹ گئی۔ حکم : جس کام پر قسم کھائی گئی ہے اُس کی حیثیت کے مطابق ہوگا۔ (i) وہ کام کرنا واجب ہو یا وہ کام چھوڑنا واجب ہو مثلاً قسم کھائی کہ آج ظہر کی نماز پڑھوں گا یا آج شراب نہ پیوں گا تو قسم کو پورا کرنا واجب ہے۔ (ii) وہ کام کرنا گناہ ہو یا وہ کام چھوڑنا گناہ ہو مثلاً قسم کھائی کہ فلاں شخص کو (ناحق ) قتل کروں گا یا