ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010 |
اكستان |
|
گلد ستۂ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب، اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور) جو عورت بغیر کسی شدید ضرورت کے طلاق کا مطالبہ کرے گی وہ جنت کی خوشبوبھی نہ سونگھ سکے گی : عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ النَّبِیَّ ۖ قَالَ لَا تَسْأَلِ الْمَرْأَةُ زَوْجَھَا الطَّلَاقَ فِیْ غَیْرِ کُنْہِہ فَتَجِدُ رِیْحَ الْجَنَّةِ وَاَنَّ رِیْحَھَا لَتُوْجَدُ مِنْ مَّْسِیْرَةِ اَرْبَعِیْنَ عَامًا۔ (ابن ماجہ ص ١٤٩ باب ماکرھیة الخلع للمرأة ) حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم ۖ نے فرمایا :جو عورت اپنے شوہر سے بغیر کسی شدید ضرورت کے طلاق کا مطالبہ کرے گی وہ جنت کی خوشبو بھی نہ سونگھ سکے گی حالانکہ جنت کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے محسوس کی جا رہی ہوگی۔ ظالم حاکم وقاضی کا اَنجام : عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ مَا مِنْ حَاکِمٍ یَّحْکُمُ بَیْنَ النَّاسِ اِلَّا جَائَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَمَلَک اٰخِذ بِقَفَاہُ ثُمَّ یَرْفَعُ رَأْسَہ اِلَی السَّمَائِ فَاِنْ قَالَ اَلْقِہْ اَلْقَاہُ فِیْ مَھْوَاةٍ اَرْبَعِیْنَ خَرِیْفًا۔(مسند احمد۔ابن ماجہ ص ١٦٨۔ شعب الایمان للبیھقی بحوالہ مشکوة ص ٣٢٥ ) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ ر سولِ اکرم ۖ نے فرمایا : ہر وہ حاکم جو لوگوں پر اپنا حکم و فیصلہ نافذ کرتا ہے وہ قیامت کے دِن (اللہ کے حضور میں) اِس طرح پیش ہوگا کہ ایک فرشتہ اُسے گدی سے پکڑے ہوئے ہوگا، پھر وہ فرشتہ اَپنا سر آسمان کی طرف اُٹھائے کھڑا رہے گا(یہاں تک کہ) اگر اللہ تعالیٰ اُسے یہ حکم دیں گے کہ اِسے (دوزخ میں) ڈال د و تو وہ اُسے (دوزخ) کے گڑھے میں ڈال دے گا جو چالیس سال کی مسافت کے بقدر گہرا ہوگا۔ ف : اِس حدیث میں جس حاکم کا اَنجام بیان کیا گیا ہے اِس سے مراد ظالم حاکم ہے، عادل و اِنصاف پرور حاکم کے بار ے میں تو یہ حکم دیا جائے گا کہ اُس کو جنت میں پہنچا دیا جائے۔ض ض ض