Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010

اكستان

14 - 64
تشریف لائے تو وہاں دیکھا کہ یہودیوں نے محرم کا روزہ رکھا ہے دسویں تاریخ کا، رسول اللہ  ۖ  نے اُن کوبُلاکر دریافت کیا کہ یہ کون سا روز ہے جس دِن تم روزہ رکھتے ہو؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ یہ ہمارے لیے ایک عظیم الشان دِن ہے  یَوْم عَظِیْم  اَور اُس کی وجہ یہ ہے  اَنْجَی اللّٰہُ فِیْہِ مُوْسٰی وَقَوْمَہ  اُس دن اللہ تعالیٰ نے حضرت موسٰی علیہ السلام کو اَور اُن کی قوم کو نجات دِلائی تھی اَور  غَرَّقَ فِرْعَوْنَ وَقَوْمَہ  فرعون اَور اُس کی قوم کو ڈبودیا غرق کردیا تو حضرتِ موسٰی علیہ السلام نے شکر کے طور پر یہ روزہ رکھا تھا، اُس دن روزے سے ہوں یا اُس سے اَگلے سال سے روزہ رکھا ہو اُس دِن کا، بظاہر یہ ہے کہ اُس سے اَگلے سال سے اُس دن  کا روزہ اُنہوں نے رکھا اَور یہ تاریخ چاند کی تاریخ سے اُنہوں نے لی کہ سال جو بنتا ہے اِس کا دن یہ آتا ہے تو یہ سال کون سا ہے عربی مہینوں سے جو سال بنتا ہے وہ ہے مراد،تو اِس واسطے ہم بھی اِسے قائم رکھے ہوئے ہیں کہ ہمارے نبی حضرتِ موسٰی علیہ السلام نے رکھا تھا تو ہم بھی یہ رکھتے چلے آرہے ہیں۔ 
توجنابِ رسول اللہ  ۖ  نے فرمایا  فَنَحْنُ اَحَقُّ وَ اَوْلٰی بِمُوْسٰی مِنکُمْ  ١  ہم زیادہ قریب ہیں زیادہ حقدار ہیں یعنی حق اُسی کا زیادہ ہوتا ہے جو قریب زیادہ ہو ہم زیادہ قریب ہیں بہ نسبت تمہارے حضرت موسٰی علیہ السلام سے ،اِس واسطے رسول اللہ  ۖ  نے بھی یہ روزہ رکھا ۔
یہودی صرف دعویدار ہیں جبکہ مسلمان عمل پیرا  :
وہ تو حضرت موسٰی علیہ السلام کو ماننے کے دعویدار تھے فقط، اُن کی تعلیمات پر عمل پیرا نہیں تھے لیکن مسلمان تو اُن کی تعلیمات پر عمل پیرا ہے اُن کی تعلیم یہی تھی کہ جب نبی آخرالزمان علیہ الصلٰوة والسلام آئیں تو وہ جو اَحکام لائیں گے وہ ماننا ۔
''توحید'' کے متعلق تمام اَنبیاء کا مؤقف ایک ہے  :
باقی تو سب کی ایک ہی رہی ہے'' توحید'' کہ اللہ ایک ہے اَور جو نبی ہیں اُن سب پر جانتے ہوں یا  نہ جانتے ہوں بالاجمال ایمان ہے ہمارا کہ سب سچّے تھے تو یہ تعلیم شروع دِن سے چلی آرہی ہے تو اَنبیائے کرام سب کے سب اِس بارے میں یک زبان ہیں یک دل ہیں کہ اللہ ایک ہے اَور خدا کے ساتھ اُس کی صفات میں کوئی شامل و شریک نہیں ہے اللہ تعالیٰ کی وَحدانیت اُس کے یکتا ہونے پر سب کا اِیمان چلا آرہا ہے۔ 
   ١  مشکوة شریف  ص  ١٨٠

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 13 1
4 یہودی صرف دعویدار ہیں جبکہ مسلمان عمل پیرا : 14 3
5 ''توحید'' کے متعلق تمام اَنبیاء کا مؤقف ایک ہے : 14 3
6 دُنیا کو ترقی کر کے جہاں تک جانا ہے وہ سب اَحکام بتلادیے گئے ہیں : 15 3
7 پہلے پہل اَیامِ بیض اَور عاشوراء کے روزے فرض تھے : 16 3
8 یہودیوں سے مشابہت نہیں ہونی چاہیے : 16 3
9 حضرت حسین کی شہادت اِس مبارَک دِن میں ہوئی : 16 3
10 اِس دن سُرمہ لگانا اَور اہلِ خانہ کے لیے اَچھا کھانا پکانا : 17 3
11 ختمِ بخاری شریف 17 3
12 ملفوظات شیخ الاسلام 18 1
13 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 18 12
14 علمی مضامین 21 1
15 مدنی فارمولا 21 14
16 نظریۂ پاکستان اَور علماء : 23 14
17 جناب جسٹس جا وید اِقبال صاحب ٢ سے گزارش 31 14
18 بیادِحضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب 33 1
19 تربیت ِ اَولاد 34 1
20 بچے پر ماں کے اَخلاق و عادات کا اَثر : 34 19
21 یک حکایت : 35 19
22 اَولاد کو نیک بنانے کا دُوسرا درجہ : 35 19
23 شروع عمر میں بچہ کی تربیت و نگرانی کی زیادہ ضرورت ہے : 36 19
24 ایک عقلمند تجربہ کار کا قول : 36 19
25 سب سے بڑے بچہ کی اِصلاح و تربیت کی زیادہ ضرورت : 37 19
26 تعلیم و تربیت اَور اچھی عادتیں سکھانے کی ضرورت : 37 19
27 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 38 1
28 حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا 38 27
29 پہلا نکاح : 38 27
30 حرم ِ نبوت میں آنا : 40 27
31 ولیمہ : 43 27
32 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 44 1
33 رشتے دار ی کا خیال : 44 32
34 یتیموںکی خبر گیری : 46 32
35 بیواؤں اَور مسکینوں کی رعایت : 47 32
36 گلد ستۂ اَحادیث 48 1
37 ظالم حاکم وقاضی کا اَنجام : 48 36
38 آہ ! مولانا خواجہ ٔ خواجگان 49 1
39 مرادِ قیومِ زماں و قطبِ دَوراں : 49 38
40 تعلیم قرآن : 50 38
41 فارسی وعربی تعلیم : 50 38
42 دارُالعلوم عزیزیہ بھیرہ میں داخلہ : 51 38
43 جامعہ اِسلامیہ ڈابھیل (اِنڈیا) میںداخلہ : 51 38
44 دارالعلوم دیو بند میں داخلہ : 51 38
45 باطنی علوم و فیوض کی تحصیل : 51 38
46 تدریسی خدمات : 52 38
47 حضرت شیخ کی خصوصی شفقت : 52 38
48 ہفت سلاسل کی خلافت و اِجازت : 53 38
49 تحفظ ختم نبوت : 53 38
50 خانقاہ سراجیہ کی مسند نشینی : 54 38
51 شادی خانہ آبادی : 54 38
52 وفات حسرتِ آیات : 55 38
53 جانشین : 56 38
54 مصادر و مراجع : 57 38
55 دینی مسائل 58 1
56 ( قَسم کھانے کا بیان ) 58 55
57 قَسم تین طرح پر ہوتی ہے : 58 55
58 قَسم کے تعدد کا ضابطہ : 59 55
59 قَسم کے کفارے کابیان : 60 55
60 اَخبار الجامعہ 62 1
61 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 64 1
Flag Counter