ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010 |
اكستان |
|
قسط : ٢ اِسلام کی اِنسانیت نوازی ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصورپوری،اِنڈیا ) رشتے دار ی کا خیال : اِسلام کی اِنسانی تعلیمات میں سے ایک اہم تعلیم یہ بھی ہے کہ آدمی اپنے اَعزاء واَقرباء اَور رشتے داروں کے ساتھ بہترین برتاؤ کرے اورحتی الامکان اُن کی خبر گیری میں کوئی کسر نہ اُٹھا رکھے حتی کہ اگرکوئی رشتے دار کسی وجہ سے ناراض بھی ہو پھر بھی اُس کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا اِنتہائی باعثِ اَجر وثواب ہے اِس لیے کہ تجربہ سے یہ بات ثابت ہے کہ دُنیا میںاَمن و امان کے قیام اَور فتنہ وفساد سے حفاظت کے لیے سب سے پہلے گھر گھر اَور خاندان خاندان میں اِتفاق واِتحاد اَور ایک دُوسرے پر اعتماد کا وجود لازم ہے اگر گھر اَور قبیلے سے اَمن کی فضا نہیں بنے گی تو پھر یہ دُنیا فتنہ وفساد کی آماجگاہ بن جائے گی اِس لیے اِسلام نے نہایت ہی تاکید سے رشتہ داروں کے ساتھ صلۂ رحمی کی تلقین فرما ئی ہے جو لوگ صلۂ رحمی کا خیال کرتے ہیں اُن کی تعریف کی گئی ہے اَو رجو قطع ٔرحمی کے مرتکب ہیں اُن کی مذمت بیان ہوئی ہے قرآن کریم میں صلۂ رحمی کرنے والوں کی تعر یف میں فرمایا گیا : وَالَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ مَآ اَمَرَ اللّٰہُ بِہ اَنْ یُّوْصَلَ وَیَخْشَوْنَ رَبَّہُمْ وَیَخَافُوْنَ سُوْئَ الْحِسَابِ. (سورۂ رعد ) ''اور وہ لوگ جو ملاتے ہیں جس کو اللہ نے ملانے کو فرمایا ہے اَور ڈرتے ہیں اپنے رب سے اَور اَندیشہ رکھتے ہیں برے حساب کا۔'' آگے ایسے لوگوں کو جنت کی خوشخبری سنائی گئی ہے جبکہ اِن کے برخلاف رشتہ داریوں کو قطع کرنے والے لوگوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے اُنہیں جہنم کی وعید اِس طرح سنائی گئی ہے : وَالَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَہْدَاللّٰہِ مِنْم بَعْدِ مِیْثَاقِہ وَ یَقْطَعُوْنَ مَآ اَمَرَ اللّٰہُ بِہ اَنْ یُّوْصَلَ