ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010 |
اكستان |
|
ہفت سلاسل کی خلافت و اِجازت : سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجدیہ کی تحصیل و تکمیل کے بعد آپ نے نائب قیوم زماں صدیق دَوراں حضرت مولانا محمد عبداللہ لدھیانوی قدس سرہ سے سلاسل اَربعہ (١) نقشبندیہ مجددیہ (٢) قادریہ (٣) چشتیہ (٤) سہروردیہ کی خلافت پائی۔ علاوہ اَزیں سہ سلاسل (١)قلندریہ (٢) مداریہ(٣) کُبرویہ کی خلافت سے بھی سرفراز ہوئے۔ تحفظ ختم نبوت : تحفظ ختم نبوت خانقاہ سراجیہ کا خاص اَور اہم موضوع رہا ہے بانی خانقاہ سراجیہ قیوم زماں حضرت مولانا ابو السعد احمد خان رحمہ اللہ کا ملفوظ مولانا محبوب الٰہی صاحب مرحوم نقل فرماتے ہیں کہ ایک موقع پر آپ نے یہ فرمایا : ''اصل فتنہ موجودہ دور میں مرزائیت کا ہے جو وجودِ اِسلام کو مٹانا چاہتا ہے اِس کے خلاف جہاد جاری رکھناچاہیے۔'' حضرت قیوم زماں کے زمانہ میں اَور آپ کے بعد سے لے کر تاہنوز فتنہ مرزائیت کی سرکوبی اِس خانقاہ شریف کا اِمتیازی نشان رہا ہے اَور اِنشاء اللہ مستقبل میں بھی اِس فتنہ کے لیے سپر کا کام کرنے میں یہ خانقاہ سرگرم عمل رہے گی۔ ١٩٥٣ء کی تحریک ِختم نبوت کے زمانہ میں نائب قیوم زمان حضرت مولانا محمد عبداللہ لُدھیانوی خانقاہ سراجیہ کی مسند ِاِرشاد پر متمکن تھے۔ اُس زمانہ میں آپ نے تحریک ِختم نبوت کی بھرپور تائید فرمائی اَور اپنے مریدین و متوسلین اَور عقیدت مندوں کو اِس تحریک میں بھر پور حصہ لینے کا حکم فرمایا۔ اَور خاص طور پر مخدوم زماں حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب کو اِعلانِ حق کے لیے دُوسرے قائدینِ ختم نبوت کے ساتھ شامل فرمایا۔ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے آپ کو میانوالی بھیج کر گرفتاری پیش کرنے کا حکم فرمایا۔اِس طرح حضرت مخدوم زماں نے ختم نبوت کے لیے جیل کی صعوبتیں بھی برداشت کیں اَور اپنی توانائیاں تحفظ ِختم ِنبوت کے لیے صرف کرنا شروع کیں۔