ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010 |
اكستان |
|
رکھتے تھے تو وہ بھی دل ِدردمند رکھتے تھے اگر قائد ِ اعظم کو مسلمانوں کی فلاح مطلوب تھی تو مولانا مدنی کو بھی اُمت ِ مسلمہ کی فلاح مقصود تھی اُن کے قریب رہنے والے اُن کی دُعاء نیم شب بھی دردِ اُمت لکھتے ہیں۔ وہ اُمت ِ مسلمہ کے لیے اِن درد بھرے الفاظ سے دُعا کیا کرتے تھے : کَرَمَکَ یَا اَکْرَمَ الْاَکْرَمِیْنَ عَلَیَّ وَعَلٰی اُمَّةِ مُحَمَّدٍ عَلَیْہِ الصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ اے اَکرم الاکرمین! تجھ سے اَپنے اُوپر اَور اُمت ِمحمد ۖ پر کرم کا سوالی ہوں کرم فرما بقول جامی اِیں قدر مستم کہ اَز چشمم شراب آید بروں اَز دلِ پُر حسرتم دورِ کباب آید بروں قطرہ در دلِ جانی بدریا اَفگنی سینہ بریاں دل تپاں ماہی ز آب آید بروں اگر قائد اعظم کی تعریف جائز ہے تو مولانا مدنی کی تعریف کیوں جائز نہیں جبکہ وہ پاکستان کے تقریبًا ڈیڑھ ہزار مدارس کے اَستاذہ کے اُستاذ حدیث یا اُستاذ الاستاذ ہیں۔ محترم مسعود صاحب نے سوال کیا کہ '' مضمون میں کشمیر کی کٹوتی کس سلسلہ کی کڑی ہے۔'' ٭ اِس کے جواب میں عرض ہے کہ اَگر اِن کا مقصد یہ ہے کہ کشمیر کے حصہ میں اَور آسام کے حصہ میں علامتی لکیریں کیوں نہیں ہیںتو یہ ہلکی اَور مدہم ہونے کی وجہ سے طباعت میں نہیں آسکیں اصل میں مسودہ میں جو ''جنگ'' کے دفتر میں محفوظ ہوگا موجود ہیں اَلبتہ دُوسرا نقشہ جو اَخبار میں طبع ہی نہیں ہوسکا وہ ہے جو علامہ عثمانی صاحب رحمة اللہ علیہ کے خطبات کا سرورق ہے اِس میں آدھا کشمیر پاکستان میں اَور آدھا ہندوستان میں دِکھایا گیا ہے ہم نے صرف نقل کیا ہے اِس کی وجہ اِس نقشہ کے طابع و ناشر حضرات ہی بتلاسکیں گے اَور یہ ایک طرح مسلم لیگ ہی کا فارمولا تھا کیونکہ علامہ عثمانی کا پیش کردہ ہے۔ ہمیں اِتنا معلوم ہے کہ حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ نے تو دسمبر ١٩٤٥ء میں اَکابرین ِ مسلم لیگ کو اِس طرف توجہ دِلائی تھی کہ وہ کشمیر کو اپنے مطالبہ میں شامل رکھیں اِسے کیوں بھول جاتے ہیں ۔ وہ تحریر فرماتے ہیں :