ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009 |
اكستان |
|
وہی عبد السلام جس نے ایٹمی راز امریکہ کو دے کر پاکستان کا ناطقہ بند کرنے کی سعی نا مشکور کی۔ اِس کی وکالت آپ کریں تو اِس پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ ''سنا ہے کہ باغبان نے چمن بیچ ڈالا '' نوبل یہودی تھا ، یہودی اِنعام سے یہودی،قادیانی خوشی کے بعد آپ کی خوشی۔ ایک نئی تثلیث کا وجود ماننا پڑے گا۔ ٧ : آپ نے فرمایا کہ ''ہماری حکومت آگئی تو قادیانیوں کی عبادت گاہ بنواؤں گا۔'' اِس نکتہ کا مفہوم لکھا ہے آپ نے تو اُن کی عبادت گاہ کو مسجد کہا جو آئین ِ پاکستان کے خلاف ہے لیکن آپ اِس سے ماوراء ہیں۔ محترمی ! یہ آپ کی بھول ہے کہ آپ قادیانیوں کو مسلمانوں میں شامل کر سکیں گے ۔قادیانی ایسی بوسیدہ اور شکستہ کشتی ہے کہ اِسے بچانے والا بھی ڈوبے گا۔ خدا گنجے کو ناخن نہ دے گا۔ ہے شوق تو جی بسم اللہ .............آپ اُن کی حمایت میں کھڑے رہیں اُمت آپ کو مایوس نہیں کرے گی جہاں چاہیں آواز دیں خدام ِ ختم نبوت کو آپ حاضر پائیں گے۔ قبلہ یہ کیا ہوا کہ دُوسرے دن صفائی دینی شروع کردی کہ میرا دا دا مفتی تھا میں ختم ِ نبوت کا قائل ہوں میں مسلمان ہوں۔ آپ کے اِس بیان سے تو خوشی ہوئی کہ آپ کو احساس ہو گیا لیکن ڈنڈی نہ ماریے یہ سیاست نہیں ایمان کا مسئلہ ہے، اگر اِس بیان میں مخلص ہیں تو منکرین ِ ختم ِ نبوت قادیانیوں کی حمایت، حضور ۖ کے دشمنوں سے یاری سے دست بردار ہوں۔ آپ بھی لندن میں قادیانیت بھی لندن میں۔ دو قائدین کی درونِ خانہ راز داری و مجبوری اِسے اپنی ذات تک رکھیے، لاکھوں شیدایان ِ اسلام وخدام ِ ختم ِ نبوت متحدہ کے ووٹروں کا اپنے مفادات کے لیے سودا کرنا ایک قائد کے شایان ِشان نہیں۔ تلخ نوائی کی معافی۔جان کی امان پاؤں تو عرض کروں۔ پر اِسے محمول فرمالیجئے چودہ سو سال قبل سیّدنا حسان رضی اللہ عنہ نے حضور ۖ کے مخالفین سے کہا تھا : ''میری جان عزت سب کچھ حضور ۖ کے نام پرقربان۔ '' اِسی کو دوہرا کر ختم کرتا ہوں ۔ شاید کہ اُتر جائے ترے دِل میں میری بات مولانا اللہ وسایا