ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009 |
اكستان |
|
محترمی! ............آپ کیوں بھول گئے کہ قائد اعظم کی کا بینہ میں شامل ہونے کے باوجود ظفراللہ خان نے اُن کا جنازہ نہ پڑھا تو اَخباری نمائندہ کے جواب میں ظفراللہ نے کہا کہ'' کافر حکومت کا مسلمان وزیر یا مسلم حکومت کا کافر وزیر مجھے سمجھ لیں۔'' ظاہر ہے ظفراللہ خان خود کو کافر نہیں کہہ رہا تھا بلکہ پوری حکومت کو کافر کہنا مقصود تھا۔ بر ہمن (ظفراللہ) کی اِس زناری اَور مسلم (آپ) کی خواری سے اللہ مسلمانوں کو محفوظ فرمائیں۔ ٢۔ آپ نے فرمایا .......'' مجھ پر کئی اَخبارات نے اِداریے لکھے کہ میں نے کفر کیا ہے آج پھر میں وہ کفر دوبارہ کرنے جا رہا ہوں جس کا دِل چاہے فتوی دے۔'' محترم ! راقم مسکین اِس سے تو بے خبر ہے کہ آپ پرکس اَخبار نے اِداریہ لکھا اَور کس نے فتویٰ دیا۔ اگر قادیانیوں کے نزدیک اپنا نرخ بڑھوانا ہے تو جو چاہے فرمائیں، بہرحال آپ کے دادا مولانا مفتی محمد رمضان مفتی ٔآگرہ موجود نہیں اگر وہ زندہ ہوتے تو اُن سے با یں الفاظ فتویٰ طلب کیا جاتا کہ کیا فرماتے ہیں مفتی آگرہ اپنے ہونہار پوتے کے متعلق جو بقائمی ہوش و حواس رُوبرو ہزاروں گواہان کہتا ہے کہ ''میں وہ کفر دوبارہ کرنے جارہا ہوں'' آیا یہ قول رضا بالفکر ہے یا نہیں۔ اَوراگر رضا با لفکر ہے تو رضا با لفکر سے آدمی کافر ہوجاتا ہے یا نہیں۔ظاہر ہے فقہا ء نے رضا با لفکر کو کفر کہا ہے۔ آپ کے دادا بھی یہی فتویٰ دیتے۔ نہ جانے اُن کے خلاف آپ کا کیا ردِ عمل ہوتا۔ محترم ! بہت ہی منت سے درخواست ہے کہ آدمی ہزار غصے میں ہو یا جذباتی ہوجائے یا سینے کا درد اَور منکرین ِ ختم نبوت کی حمایت کا مروڑ کتنا ہی بے قرار کر دے کبھی بھی بھول کر بھی ایک اَدنی مسلمان کو بھی یہ نہیں کہنا چاہیے کہ میں کفر کرنے جارہا ہوں۔ یہ حلم ِ خدا وندی کو چیلنج کرنے والی بات ہے۔ اسلام ایسی نعمت کے کفران والی بات ہے۔ کاش آنجناب اِس پر توجہ فرمائیں۔ ٣ ۔ آپ نے فرمایا ''جو قادیانی پاکستان میں رہتے ہیں اُن کو اپنے عقیدے اَور مسلک کے مطابق زندگی گزارنے کی مکمل آزادی ہونی چاہیے '' قائد محترم ! (١) مرزا قادیانی کا کہنا تھا کہ میں نبی اور رسول ہوں۔