ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009 |
اكستان |
|
دو گھنٹے تیس منٹ کے قریب ائیر ہوسٹس نے اعلان کیا کہ خواتین و حضرات ہم تھوڑی ہی دیر میں مالگا (Malaga) کے انٹر نیشنل ائیر پورٹ پر اُترنے والے ہیں اِس وقت یہاں کا درجہ حرارت 28 ڈگری ہے ہم جب بر منگھم سے چلے تھے تو وہاںسردی تھی اور درجہ حرارت 15 ڈگری کے قریب تھا۔ برطانیہ میں چونکہ زیادہ عرصہ موسم سرد رہتا ہے جس سے لوگ اُکتا کر گرم موسم کی تلاش میں دُوسرے ملکوں کا رُخ کرتے ہیں۔ مالگا کا موسم قدرے گرم تھا مگر ٹھنڈی ہوا نے موسم کو خوشگوار بنادیا تھا۔ سب ہی مسافروں نے اِس پر بے حد خوشی اور مسرت کا اظہار کیا۔ پورے اَڑھائی گھنٹے کے سفر کے بعد ہمارا جہاز مالگا کے ہوائی اَڈے پر اُتر گیا ہماری گھڑیاں اُس وقت دو پہر کے ساڑھے چار بجا رہی تھیں جبکہ مقامی گھڑیوں پر سہ پہر کے ساڑھے پانچ بج رہے تھے برطانیہ اور اسپین کے وقت میں ایک گھنٹے کا فرق ہے۔ مالگا کا ائیر پورٹ ایک وسیع اور خوبصورت ائیرپورٹ ہے۔ راہداریوں پر اسپین کے تاریخی مقامات کی بڑی بڑی تصاویر آویزاں کردی گئیں ہیں جس نے ائیر پورٹ کی خوب صورتی میں مزید اضافہ کردیا ہے ائیر پورٹ کی قریبی سڑکوں پر کھجور کے درخت بھی بڑی تعدادمیں لگے نظر آئے جو مسلمان اور عرب دور ِ حکومت کی یاد دلاتے ہیں۔ یورپین ممالک نے چونکہ اپنے شہریوں کی سہولت کے لیے ویزہ کی پابندیاں ختم کردی ہیں جس کی وجہ سے اُن کو ائیرپورٹ پر لمبی لمبی قطاروں اِمیگریشن حکام کے اُلٹے سیدھے سوالوں کا جواب نہیں دینا پڑتا ،کاونٹر پر اپنا پاسپورٹ دکھائیں اور ائیر پورٹ سے باہر نکل جائیں۔ شکل و صورت سے یورپین اور برٹش لگنے والے کئی مسافروں کے وہ پاسپورٹ بھی نہیں دیکھتے ہاں ہماری طرح کے گلابی اور قانونی طور پر برٹش بننے والے لوگوں کے پاسپورٹ وہ ایک نظر دیکھ لیتے ہیں۔ کاش یہ سہولتیں اور آسانیاں ہمارے ایشائی اور اسلامی ملکوں کے مسافروں کو بھی حاصل ہوتیں تاکہ وہ بھی سکھ کا سانس لے سکیں، ہمارے ایسے نصیب کہاں؟ سفر کی وجہ سے ہم نماز ِ جمعہ اَدا نہیں کر سکتے تھے لہٰذا جہاز سے اُتر تے ہی ہم سب نے پہلے وضو کر کے ظہر کی نماز اَدا کی۔ ہمارا قیام مالگا میں نہیں تھا بلکہ ہمیں سفر جاری رکھنا تھا اور رات ہمیں قرطبہ پہنچناتھا جو مالگا سے 170 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے ہمیں چار نائٹ کا جو پیکچ ملا تھا اُس میں Drive Self Car شامل تھی جو