ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009 |
اكستان |
لے بیٹھی اَصَابَتْنِیْ دَعْوَةُ سَعْدٍ رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ تو نبی علیہ الصلوة والسلام نے اُمت کو متحد رکھنے کے لیے مضبوط اور طاقتور رکھنے کے لیے جو نصیحتیں فرمائیں وہ یہ ہیںکہ لَا تَحَاسَدُوْا وَلَا تَبَاغَضُوْا اِس وقت علماء ِ دیوبند دُوسروں کو چھوڑدیں آپ بر یلویوں کو چھوڑ دیں مودودیوں کو چھوڑ دیں ہم اِس وقت صرف اپنے گریبان میں جھانک لیں تو شاید بہت سارے فائدے حاصل کرلیں ،ہم کس قدر ٹولیوں میں تقسیم ہوئے بیٹھے ہیں کس قدر بٹے ہوئے ہیں اِس قدر ایک دُوسرے سے نفرت کرتے ہیں ایک ہی نماز پڑھ رہے ہیں ایک ہی دین ہے ایک ہی اکابر ہیں سب کے لیکن ایک دُوسرے سے دل پھٹے ہوئے ہیں۔ گن بھی نہیں سکتے کوئی بھی آپ میں سے اِس وقت وہ جماعتیں گنوادے جودیوبندیوں کی اِس وقت بنی ہوئی ہے گنواہی نہیں سکتا کوئی بھی،یہاں پر بھی اَور ہندوستان میں بھی۔ تو بھائی جب یہ حال ہوگا توکامیابی نہیں حاصل کر سکتے جب تک اِس غلاظت اور گندگی سے ہم نہیں نکلیں گے جو آپس کا تحاسد ہے آپس کا تباغض ہے جلن اور حسد ہے اِس سے نکلنا پڑے گا ، کسی کوآگے بڑھتا دیکھتے ہیں ترقی کرتا دیکھتے ہیں تو اُس سے حسد ہوجاتا ہے جلن ہوجاتی ہے ٹھیک ہے وہ بڑھ رہا ہے آپ کا جی چاہ رہا ہے آپ اللہ سے مانگ لیں جیسا اِسے کیا ہے ویسا مجھے بھی کردے یہ کہنے کی اجازت ہے یہ منع نہیں ہے۔ اللہ نے دیا ہے اُسے آپ کو بھی دے دیں گے اللہ اَور شاید اُس سے بھی بڑا کردے ۔اگر آپ مخلص ہیں اور اُن سے حسد اور جلن نہیں کرتے اگر دل میں پیدا ہوتا بھی ہے تواِستغفار کرتے ہیں اور دل پر جبر کر کے اُس کے لیے دُعا کرتے ہیں کہ اے اللہ اِس کو تونے دیا ہے اِسے اَور ترقی دے اور اپنی لیے بھی کہہ دیں اے اللہ مجھے بھی ایسا کردے۔ یہ تو ٹھیک ہے کوئی حرج نہیں یہ کرتے رہیں۔اگر اخلاص سے کہیں گے تو اللہ آپ کو بھی عطاکردے گا۔ اور محبت بھی قائم رہے گی اور قوت اور مضبوطی بھی قائم رہے گی۔ جب بھی کوئی جماعت نبی علیہ السلام کہیں مہم پر روانہ فرماتے تھے کسی گور نر کو بھیجتے تھے تو بس یہی اہم نصیحت ہوتی تھی جو آپ فرماتے تھے کہ دیکھو اختلاف نہ کرنا آپس میں اختلاف و جھگڑے سے بچنا لَا تَحَاسَدُوْا ہر جمعہ کے خطبے میں یہ سنائی جاتی ہے اِتنی اہم نصیحت ہے یہ کہ ہر میدان میں یہ ہمیںکام دے گی ورنہ ہر میدان میں ہم کمزور ہوں گے۔ جنگ کا میدان ہوگا جہاد کا تو ہم کمزور ہو جائیں گے اگر اِس نصیحت پر عمل نہ کیا، سیاست کا میدان ہوگا تو ہم پس جائیں