ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2007 |
اكستان |
|
ہیں۔ مثلاً یہ کہ مرد و عورت کے لیے کس دھات کی اَنگوٹھی جائز ہے اور کس کی ناجائز، اَنگوٹھی کس ہاتھ میں پہننی چاہیے کس میں نہیں اور کونسی اُنگلی میں پہننا بہتر ہے۔ اَنگوٹھی میں نگینہ اور اَنگوٹھی میں آیات وغیرہ کا لکھنا کیسا ہے؟ اپنے موضوع سے متعلق یہ ایک اچھی کتاب ہے۔ نام کتاب : عکس ِ جمیل تالیف : مفتی خالد محمود صفحات : ١٨٦ ناشر : القاسم اکیڈمی جامعہ ابوہریرہ خالق آباد، نوشہرہ قیمت : درج نہیں حضرت مفتی جمیل خان صاحب کا شمار اُن شخصیات میں ہوتا ہے جو اپنی مختصر سی حیاتِ مُستعار میں وہ کارہائے نمایاں اَنجام دے گئے جو بڑی سے بڑی جماعتوں اور تحریکوں سے بھی ممکن نہیں۔ حضرت مفتی صاحب ایک دَرد مند دل اور حساس طبیعت کے اِنسان تھے۔ آپ کی زندگی سعیِ پیہم اور جہد ِ مسلسل سے عبارت تھی۔ دین ِ متین کی اِشاعت اور اَکابر کے علوم و معارف کی طباعت سے آپ کو قلبی لگائو تھا۔ قرآنِ پاک آپ کے رَگ و پے میں بسا ہوا تھا۔ آپ خود حافظ تھے اور دِلی خواہش تھی کہ اُمت ِمسلمہ کے نونہال بھی اِس لازوال دولت سے مالا مال ہوں۔ اِس کے لیے آپ نے ''اِقرأ روضة الاطفال'' کے نام سے ایک عظیم اِدارہ قائم فرمایا جو آپ کی اَنتھک محنت اور جدوجہد کے طفیل مُلک کے طول و عرض میں پھیل گیا اور آپ کی دیکھا دیکھی اور بہت سے دُوسرے اَفراد نے بھی حفظ ِ قرآن کے ایسے ہی بہت سے اِدارے قائم کرلیے۔ ''عکس ِ جمیل'' میں مفتی صاحب کی شخصیت اور آپ کے کارناموں کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ حضرت مفتی صاحب کے وابستگان کے لیے خصوصًا اور دیگر اَفراد کے لیے عمومًا یہ ایک بہترین تحفہ ہے۔