ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2007 |
اكستان |
|
اللہ تعالیٰ جملہ مرحومین کی مغفرت فرماکر جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ جامعہ مدنیہ جدید اور خانقاہِ حامدیہ میں جملہ مرحومین کے لیے ایصالِ ثواب اور دُعائے مغفرت کرائی گئی، اللہ تعالیٰ قبول فرمائے، آمین۔ ظہار اور روزہ توڑنے میں کفارہ بالصوم ( حضرت مولانا ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب ) بِسْمِ اللّٰہِ حَامِدًا وَّمُصَلِّیًا مضمون کا مقصد : وَکَفَّرَ کَکَفَّارَةِ الْمظَاھِرِ الثَّابِتَةِ بِالْکِتَابِ وَاَمَّا ھٰذِہ فَبِالسُّنَّةِ (تنویرمع الدُّر) (قولہ وَکَفَّرَ) اَیْ مِثْلَھَا فِی التَّرْتِیْبِ فَیَعْتِقُ اَوَّلًا۔ فَاِنْ لَّمْ یَجِدْ صَامَ شَھْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ فَاِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ اَطْعَمَ سِتِّیْنَ مِسْکِیْنًا لِحَدِیْثِ الْاِعْرَابِیِّ الْمَعْرُوْفِ فِی الْکِتٰبِ السُّنَّةِ ۔ (ردُّالمحتار ص ١١٩ ج٢) فَاِنْ عَجَزَ عَنِ الصَّوْمِ لِمَرَضٍ لَایُرْجٰی بُرْؤُہ اَوْ کَبُرَ اَطْعَمَ اَیْ ملک سِتِّیْنَ مِسْکِیْنًا۔ (دُرمختار، کفارة الظھار) فَلَوْ بَرِیَٔ وَجَبَ الصَّوْمُ ۔ فقہ و فتاوٰی کی کتابوں کے اِن حوالوں سے معلوم ہوا کہ کفارہ میں روزہ رکھنا ہی متعین ہے الا یہ کہ آدمی کو بڑھاپے کی وجہ سے یا ناقابل ِعلاج مرض کی وجہ سے روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو بلکہ اِن کتابوں میں تو یہاں تک ہے کہ اگر مذکورہ مریض بعد میں کبھی ٹھیک ہوجائے تو اُس کا اِطعام کالعدم ہوجائے گا اور روزہ رکھنا واجب ہوگا جیسا کہ (رَدالمحتار ص ٦٣٢ ج٢) میں ہے فَلَوْ بَرِیَٔ وَجَبَ الصَّوْمُ ۔ اور اِسی طرح بہشتی زیور میں لکھا ہے کہ ''لیکن اگر بعد میں صحت و تندرستی حاصل ہوجائے تو روزے رکھنے پڑیں گے۔'' ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ظہار توڑنے کے اور روزہ توڑنے کے کفارہ میں روزہ رکھنے کی طاقت و اِستطاعت سے کیا مراد ہے؟ کیا اِس سے(١) وہ صحت و تندرُستی مراد ہے جو عمر بھر میں جب بھی حاصل ہوجائے